Sara Shagufta

سارا شگفتہ

اپنے غیر روایتی خیالات کے لئے معروف پاکستانی شاعرہ ۔ کم عمری میں خود کشی کی۔

Famous Pakistani woman poet known for her unconventional views on society. Committed suicide at a young age.

سارا شگفتہ کی نظم

    اے میرے سر سبز خدا

    بین کرنے والوں نے مجھے ادھ کھلے ہاتھ سے قبول کیا انسان کے دو جنم ہیں پھر شام کا مقصد کیا ہے میں اپنی نگرانی میں رہی اور کم ہوتی چلی گئی کتوں نے جب چاند دیکھا اپنی پوشاک بھول گئے میں ثابت قدم ہی ٹوٹی تھی اب تیرے بوجھ سے دھنس رہی ہوں تنہائی مجھے شکار کر رہی ہے اے میرے سر سبز خدا خزاں ...

    مزید پڑھیے

    چیونٹی بھر آٹا

    ہم کس دکھ سے اپنے مکان فروخت کرتے ہیں اور بھوک کے لئے چیونٹی بھر آٹا خریدتے ہیں ہمیں بند کمروں میں کیوں پرو دیا گیا ہے ایک دن کی عمر والے تو ابھی دروازہ تاک رہے ہیں چال لہو کی بوند بوند مانگ رہی ہے کسی کو چرانا ہو تو سب سے پہلے اس کے قدم چراؤ تم چیتھڑے پر بیٹھے زبان پہ پھول ہو اور ...

    مزید پڑھیے

    پرندہ کمرے میں رہ گیا

    رات نے جب گھڑیوں سے وقت اٹھا لیا گھنٹی کی تیز آواز نے سارے پردوں کا رنگ اڑا دیا کمرے میں چار آدمیوں نے اپنی اپنی سانسیں لیں سانسیں مختلف رنگوں میں تھیں ایک آدمی پرانے کلینڈر پر نشان لگا رہا تھا دوسرا نیا کلینڈر ہاتھ میں مروڑ رہا تھا تیسرے کا چہرہ چوتھے آدمی کے چہرے پر لگ گیا ...

    مزید پڑھیے

    خالی آنکھوں کا مکان

    خالی آنکھوں کا مکان مہنگا ہے مجھے مٹی کی لکیر بن جانے دو خدا بہت سے انسان بنانا بھول گیا ہے میری سنسان آنکھوں میں آہٹ رہنے دو آگ کا ذائقہ چراغ ہے اور نیند کا ذائقہ انسان مجھے پتھروں جتنا کس دو کہ میری بے زبانی مشہور نہ ہو میں خدا کی زبان منہ میں رکھے کبھی پھول بن جاتی ہوں اور کبھی ...

    مزید پڑھیے

    عورت اور نمک

    عزت کی بہت سی قسمیں ہیں گھونگھٹ تھپڑ گندم عزت کے تابوت میں قید کی میخیں ٹھونکی گئی ہیں گھر سے لے کر فٹ پاتھ تک ہمارا نہیں عزت ہمارے گزارے کی بات ہے عزت کے نیزے سے ہمیں داغا جاتا ہے عزت کی کنی ہماری زبان سے شروع ہوتی ہے کوئی رات ہمارا نمک چکھ لے تو ایک زندگی ہمیں بے ذائقہ روٹی کہا ...

    مزید پڑھیے

    دوسرا پہاڑ

    یہ دوسرا پہاڑ تھا جہاں چیزوں میں میری عمر کے کچھ حصے پڑے تھے میں یہاں سے کتنی بے ترتیب گئی تھی اور میں اپنا دن گرد کر کے آ رہی تھی ساری چیزوں نے مجھے گلے لگایا میں نے چھوٹے جوتے چھابڑی والے کو فروخت کر دئیے اور سکے ہینگر میں پڑے چھوٹے کپڑوں میں ڈال دئیے میں آئینے کے سامنے کھڑی ...

    مزید پڑھیے

    چراغ جب میرا کمرہ ناپتا ہے

    چراغ نے پھول کو جنم دینا شروع کر دیا ہے دور بہت دور میرا جنم دن رہتا ہے آنگن میں دھوپ نہ آئے تو سمجھو تم کسی غیر آباد علاقے میں رہتے ہو مٹی میں میرے بدن کی ٹوٹ پھوٹ پڑی ہے ہمارے خوابوں میں چاپ کون چھوڑ جاتا ہے رات کے سناٹے میں ٹوٹتے ہوئے چراغ رات کی چادر پہ پھیلتی ہوئی صبح میں ...

    مزید پڑھیے

    شاید مٹی مجھے پھر پکارے

    سن دریا اپنی مٹھی کھول رہا ہے سن کچھ پتے اور پتوں کے ساتھ کچھ ہوا اکھڑ گئی ہے جنگل کے پیڑ ارادے زمین کو بوسہ دے رہے ہیں چاہتے ہیں دریا کو مٹھی کا جال لگائیں آنکھیں منظر تہہ کرتی جا رہی ہیں سمندر مٹی کو چوکور کر نہیں پا رہے سن گلی لے پہ پھنکار رہی ہے اس میں جلے ہوئے کپڑے پھینک زینے ...

    مزید پڑھیے

    پرندے کی آنکھ کھل جاتی ہے

    کسی پرندے کی رات پیڑ پر پھڑپھڑاتی ہے رات پیڑ اور پرندہ اندھیرے کے یہ تینوں راہی ایک سیدھ میں آ کھڑے ہوتے ہیں رات اندھیرے میں پھنس جاتی ہے رات تو نے میری چھاؤں کیا کی جنگل چھوٹا ہے اس لئے تمہیں گہری لگ رہی ہوں گہرا تو میں پرندے کے سو جانے سے ہوا تھا میں روز پرندے کو دلاسہ دینے کے ...

    مزید پڑھیے

    بدن سے پوری آنکھ ہے میری

    بدن سے پوری آنکھ ہے میری جاؤ جانماز سے اپنی پسند کی دعا اٹھا لو ہر رنگ کی دعا میں مانگ چکی باغباں دل کا بیج تیرے پاس بھی نہ ہوگا دیکھو دھوئیں میں آگ کیسے لگتی ہے میرے پیرہن کی تپش مٹی کیسے جلاتی ہے بدن سے پوری آنکھ ہے میری نگاہ جو تنے کی ضرورت ہی کیا پڑی ہے میری بارشوں کے تین رنگ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2