Saqib Lakhnavi

ثاقب لکھنوی

ممتاز مابعد کلاسیکی شاعر ، اپنے شعر ’بڑے غورسے سن رہا تھا زمانہ ۔۔۔۔۔۔‘ کے لئے مشہور

Prominent later –classical poet / known for his couplet - ‘Bade ghaur se sun raha tha zamana….

ثاقب لکھنوی کی غزل

    چمن کا ذکر کیا اب تو خدا کو یاد کرتے ہیں

    چمن کا ذکر کیا اب تو خدا کو یاد کرتے ہیں خوشی صیاد کو ہوتی ہے جب فریاد کرتے ہیں نہ شرماؤ اگر ہم شکوۂ بیداد کرتے ہیں محبت ہے تمہاری عادتوں کو یاد کرتے ہیں ہماری داستان غم رلاتی ہے زمانے کو وہ ہم ہیں جو زبان غیر سے فریاد کرتے ہیں خدا آباد رکھے ہم صفیران گلستاں کو جو کوئی پھول ...

    مزید پڑھیے

    یہ آہ پردہ در ایسی ہوئی عدو میری

    یہ آہ پردہ در ایسی ہوئی عدو میری حباب ہو گئی آخر کو آبرو میری نہ اپنی خود غرضی ہے نہ ہی شکایت دوست ہے عشق و حسن کے مابین گفتگو میری کوئی نکلنے نہ دے گا زمین ہو کہ فلک زمانے بھر کے مقابل ہے آرزو میری قنا کے بعد میں دیتا نہیں کسی کو جواب صفت تھی آپ کی جو اب ہوئی وہ خوں میری زباں ...

    مزید پڑھیے

    دل اپنے رنج و غم سے جام جہاں نما تھا

    دل اپنے رنج و غم سے جام جہاں نما تھا اب آپ ہی بتائیں اچھا تھا یا برا تھا صحرا تھا یا چمن تھا جانے وہی کہ کیا تھا اس دل کی انتہا ہے جو مدتوں جلا تھا تڑپوں تو راز کھولوں سنبھلوں تو عشق نا خوش جس حال کو میں سمجھا اچھا وہی برا تھا پوچھا نہ زندگی میں یوں تو کسی نے آ کر مرنے کے بعد جو ...

    مزید پڑھیے

    تکلف ہے مراد دل کا دل پر بار ہو جانا

    تکلف ہے مراد دل کا دل پر بار ہو جانا محبت کیا ہے مرنے کے لئے تیار ہو جانا نہ کام آیا ان آہوں کا فلک کے پار ہو جانا مرے سونے سے مشکل تھا ترا بیدار ہو جانا نظر ملتے ہی ان سے آ گیا سارا اثر دل میں اسے آتا نہ تھا پہلے کبھی بیمار ہو جانا وفا کا راہبر ہے تودۂ خاکی کی جان اس کو کماں کش دل ...

    مزید پڑھیے

    تیرگی نام ہے دل والوں کے اٹھ جانے کا

    تیرگی نام ہے دل والوں کے اٹھ جانے کا جس کو شب کہتے ہیں مقتل ہے وہ پروانے کا چل بیاباں کی طرف جی نہیں گھبرانے کا روح مجنوں سے گھر آباد ہے ویرانے کا دیدۂ دوست تری چشم نمائی کی قسم میں تو سمجھا تھا کہ در کھل گیا میخانے کا دم آخر کی ملاقات میں کیا تم سے کہوں وقت ہی تنگ بہت ہجر کے ...

    مزید پڑھیے

    دل کیوں تپاں ہے کوچۂ دل دار دیکھ کر

    دل کیوں تپاں ہے کوچۂ دل دار دیکھ کر آگے بڑھوں گا چرخ کی رفتار دیکھ کر خوش ہو سکا نہ حال دل زار دیکھ کر جلتا ہے غیر میری شب تار دیکھ کر سمجھے نہ آپ دیدۂ خوں بار دیکھ کر کیا کیجئے گا حال دل زار دیکھ کر صیاد داغ دل نہ سمجھنا کہ چلتے وقت گلشن کے پھول لایا ہوں دو چار دیکھ کر طے کر کے ...

    مزید پڑھیے

    غش بھی آیا مری پرسش کو قضا بھی آئی

    غش بھی آیا مری پرسش کو قضا بھی آئی بے مروت تجھے کچھ شرم و حیا بھی آئی موسم حسن تو تھا فصل جفا بھی آئی ساتھ ہی ساتھ جوانی کی ادا بھی آئی دم کا آنکھوں میں اٹکنا بھی مبارک نہ ہوا وقت کی بات تم آئے تو قضا بھی آئی میں شب وصل یہ سمجھا کہ سحر بھی کچھ ہے وہ جو آئے تو موذن کی صدا بھی ...

    مزید پڑھیے

    خون کس کس کا ہوا صدقے تری تلوار پر

    خون کس کس کا ہوا صدقے تری تلوار پر فصل گل دھبے ہیں لاکھوں دامن گلزار پر اب رہا دل تا قیامت ابروے خم دار پر کیا ہٹے گا وہ جو گردن رکھ چکا تلوار پر فصل گل رخصت ہوئی رو لیجئے گلزار پر بس یہی دو تین پنکھڑیاں ہیں یا دو چار پر وصل فرقت کی شبیں دونوں میں نیند آتی نہیں ہنس رہا ہوں رو رہا ...

    مزید پڑھیے

    جل گیا خاک ہوا کب کا وہ پروانۂ دل

    جل گیا خاک ہوا کب کا وہ پروانۂ دل ختم ہوتا نہیں اب تک مگر افسانۂ دل حشر کے دن پہ اٹھا رکھ کہ بڑا سودا ہے عالم حسن سے ممکن نہیں بیعانۂ دل آپ کی اک نگہ ناز اسے چھلکا دیتی قابل شربت دیدار تھا پیمانۂ دل ہم جبھی سمجھے تھے انجام کہ جب فطرت نے خاک اور خون سے تیار کیا خانۂ دل جلنے والے ...

    مزید پڑھیے

    آئینۂ عبرت ہے مرا دل بھی جگر بھی

    آئینۂ عبرت ہے مرا دل بھی جگر بھی اک درد کی تصویر ادھر بھی ہے ادھر بھی کیا تم سے شکایت مجھے قسمت سے گلہ ہے پھرتا ہے مقدر تو پلٹتی ہے نظر بھی اس کو بھی نکال اے دل پر داغ کے گلچیں کانٹا ہے مرے پہلوئے خالی میں جگر بھی بس نالۂ دل بس مجھے امید نہیں ہے منہ دیکھنے والوں میں ہے ظالم کے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5