ہم اپنی صورتوں سے مماثل نہیں رہے
ہم اپنی صورتوں سے مماثل نہیں رہے ایک عمر آئنے کے مقابل نہیں رہے مجبوریاں کچھ اور ہی لاحق رہیں ہمیں دل سے ترے خلاف تو اے دل نہیں رہے اب وقت نے پڑھائے تو پڑھنے پڑے تمام اسباق جو نصاب میں شامل نہیں رہے بے چہرگی کا دکھ بھی بہت ہے مگر یہ رنج ہم تیری اک نگاہ کے قابل نہیں رہے عمر رواں ...