حرف حق میری زباں سے جو نکل پڑتا ہے
حرف حق میری زباں سے جو نکل پڑتا ہے سامنے والے کی پیشانی پہ بل پڑتا ہے ان دنوں دل کا عجب حال ہوا ہے ہمدم بات بے بات پہ کم بخت اچھل پڑتا ہے وعدۂ وصل ہے پرسوں کا مگر یاد رہے درمیاں اپنی ملاقات کے کل پڑتا ہے چاند پر جاؤ کہ مریخ پہ پہنچو لیکن اس سے آگے کی نہ سوچو کہ زحل پڑتا ہے بد دعا ...