Samad Raza

صمد رضا

  • 1947

صمد رضا کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    حرف حق میری زباں سے جو نکل پڑتا ہے

    حرف حق میری زباں سے جو نکل پڑتا ہے سامنے والے کی پیشانی پہ بل پڑتا ہے ان دنوں دل کا عجب حال ہوا ہے ہمدم بات بے بات پہ کم بخت اچھل پڑتا ہے وعدۂ وصل ہے پرسوں کا مگر یاد رہے درمیاں اپنی ملاقات کے کل پڑتا ہے چاند پر جاؤ کہ مریخ پہ پہنچو لیکن اس سے آگے کی نہ سوچو کہ زحل پڑتا ہے بد دعا ...

    مزید پڑھیے

    خراشیں اور شکن آلود چہرہ بول سکتا ہے

    خراشیں اور شکن آلود چہرہ بول سکتا ہے سمجھنے والا کوئی ہو تو گونگا بول سکتا ہے ہم اپنے سے بہت چھوٹے کو بھی چھوٹا نہیں کہتے زباں اس کی ہے وہ دریا کو قطرہ بول سکتا ہے عطائے رب الگ شے ہے یہ بندوں کا دیا ہے کیا سکھاؤ جتنا طوطے کو بس اتنا بول سکتا ہے شرافت خون میں ہوتی ہے لہجے میں ...

    مزید پڑھیے

    رنگ لائے گی میری وفا دیکھنا

    رنگ لائے گی میری وفا دیکھنا مٹ ہی جائے گا ہر فاصلہ دیکھنا دعوت دید دیتے ہیں منظر کئی سامنے تم اگر ہو تو کیا دیکھنا میرا ملنا کوئی مسئلہ بھی نہیں شرط ہے کرکے کوشش ذرا دیکھنا جا رہے تو ہو تم گاؤں کو چھوڑ کر شہر کی پہلے آب و ہوا دیکھنا ہر جگہ مجھ کو پاؤ گے اپنے قریب تم کہیں سے بھی ...

    مزید پڑھیے