رنگ لائے گی میری وفا دیکھنا
رنگ لائے گی میری وفا دیکھنا
مٹ ہی جائے گا ہر فاصلہ دیکھنا
دعوت دید دیتے ہیں منظر کئی
سامنے تم اگر ہو تو کیا دیکھنا
میرا ملنا کوئی مسئلہ بھی نہیں
شرط ہے کرکے کوشش ذرا دیکھنا
جا رہے تو ہو تم گاؤں کو چھوڑ کر
شہر کی پہلے آب و ہوا دیکھنا
ہر جگہ مجھ کو پاؤ گے اپنے قریب
تم کہیں سے بھی دے کر صدا دیکھنا
میری خواہش یہی میرا ارماں یہی
ہر گھڑی تم کو ہنستا ہوا دیکھنا
اس کے پتے رضاؔ زرد ہونے لگے
میں نے چاہا تھا جس کو ہرا دیکھنا