Salman Haider

سلمان حیدر

سلمان حیدر کی نظم

    محبت

    محبت کیفیت ہے وصال اور ہجر سے لفظوں کے دامن میں یہ پوری آ نہیں سکتی میں کہتا ہوں وصال اور ہونٹ بھی اک دوسرے سے مس نہیں ہوتے میں کتنا ہجر لکھوں لفظ تو جوڑے ہی جاتے ہیں جو تجھ میں اور مجھ میں ہے وہ دوری آ نہیں سکتی

    مزید پڑھیے

    سوال

    سڑکوں پہ سناٹا ہے اور جن عمروں میں مائیں بیٹوں کے سگریٹ سے سلگے کپڑوں کی جیبوں میں کوئی مہکتا خط دیکھیں تو ہنس کر واپس رکھ دیتی تھیں ان عمروں میں اب ماؤں کو جسموں میں بارود کی بو اور لاشوں میں سکے کے چھید رلا دیتے ہیں دل پر زخم اٹھانے والی عمر میں لڑکے کمرے کی دیوار کے ...

    مزید پڑھیے

    پورا دن اور آدھا میں

    وحید احمد کے سحر میں لکھی گئی اک نظم آنکھ کھلی تو سلوٹ سلوٹ بستر سے خود کو چن چن کے کپڑوں کی گٹھڑی میں باندھا پیروں کی بیساکھی لی اور باہر نکلے دفتر کے دروازے پر اک کاغذ کالا کرنے کے سکے لینے کو دفتر پہنچے علم کی ردی آدھی بیچی آدھی بانٹ کے لوگوں پر احسان دھرا اور اپنا آپ اٹھا کر ...

    مزید پڑھیے

    لیکن

    پہلی بارش جیسا تیرا چہرہ تھا دل پتھر کی ہر ہر درز میں کوئی کونپل پھوٹ گئی تھی اک اک ریکھ کا ہاتھ پکڑ کے تیری یاد کی بیل بدن پر پھیل رہی تھی اور پھوار پڑی پھر اک دن تن چنری کی سلوٹ سلوٹ زہر اور نمو کی کاہی رنگت رچی ہوئی تھی نخل دار پہ بور آنے کا موسم بھی تھا دلی کی گلیوں میں اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2