مجھے معجز بیاں کر دو
مری اطراف میں بکھرے ہوئے روشن جبیں لفظو مجھے ڈھونڈو عجب آشوب ہے میرے قلم میں روشنائی سوکھتی جاتی ہے اور سوچیں نئی اشکال میں ڈھلنے سے قاصر ہیں جو سوچوں لکھ نہیں پاتا جو لکھوں وہ کلیشے ہے مروج استعاروں اور تشبیہوں کی اترن سے مری نظموں کے پیراہن نہیں بنتے تعفن سے بھرے پیرایۂ اظہار ...