Salman Basit

سلمان باسط

سلمان باسط کی نظم

    مجھے معجز بیاں کر دو

    مری اطراف میں بکھرے ہوئے روشن جبیں لفظو مجھے ڈھونڈو عجب آشوب ہے میرے قلم میں روشنائی سوکھتی جاتی ہے اور سوچیں نئی اشکال میں ڈھلنے سے قاصر ہیں جو سوچوں لکھ نہیں پاتا جو لکھوں وہ کلیشے ہے مروج استعاروں اور تشبیہوں کی اترن سے مری نظموں کے پیراہن نہیں بنتے تعفن سے بھرے پیرایۂ اظہار ...

    مزید پڑھیے

    رستے روٹھ جاتے ہیں

    اگر پامال راہوں پر قدم رکھنے کی عادت ختم ہو جائے مشام جاں میں خوشبو کی بجائے درد در آئے وصال آمادہ شہ راہوں پہ فرقت کا بسیرا ہو اک ایسا وقت آ جائے جو تیرا ہو نہ میرا ہو محبت کی سنہری جھیل پر غم کی گھنیری رات چھائی ہو کناروں پر فقط نم دیدہ تنہائی کی کائی ہو چمکتے پانیوں پر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2