سلمان اختر کی غزل

    آئے ہیں گھر مرا سجانے درد

    آئے ہیں گھر مرا سجانے درد کچھ نئے اور کچھ پرانے درد ذکر جاناں کے باغ سے گزرے زخم مہکے ہوئے سہانے درد خوف اتنا خوشی کا تھا ہم کو بن گئے زیست کے بہانے درد درد کچھ اور دے کے لوٹے ہیں آئے تھے ہم سے جو بٹانے درد کب کوئی چاندنی میں دے آواز کب اٹھے دل میں پھر نہ جانے درد

    مزید پڑھیے

    کیا دکھاتا ہے یہ سفر دیکھو

    کیا دکھاتا ہے یہ سفر دیکھو اب کہاں رکتی ہے نظر دیکھو وقت ہر آئینے کا دشمن ہے پھر بھی کچھ روز بن سنور دیکھو خود کو گر دیکھو غیر آنکھوں سے عمر نے کیا کیا اثر دیکھو رات کے بعد رات آئے گی دل سے جاتا ہے کب یہ ڈر دیکھو آئے بھی اور گئے بھی خالی ہاتھ چھوڑو دنیا کو اور گھر دیکھو

    مزید پڑھیے

    کھل کے باتیں کریں سنائیں سب

    کھل کے باتیں کریں سنائیں سب کوئی تو ہو جسے بتائیں سب رات پھر کشمکش میں گزری ہے تھوڑا بتلا دیں یا چھپائیں سب کچھ تو اپنے لئے بھی رکھنا ہے زخم اوروں کو کیوں دکھائیں سب لے چلوں آؤ تم کو منزل تک مجھ سے کہتی ہیں یہ دشائیں سب کام لوگوں کے دل کو بھا جائے دل اگر کام میں لگائیں سب

    مزید پڑھیے

    یہ تمنا ہے کہ اب اور تمنا نہ کریں

    یہ تمنا ہے کہ اب اور تمنا نہ کریں شعر کہتے رہیں چپ چاپ تقاضا نہ کریں ان بدلتے ہوئے حالات میں بہتر ہے یہی آئینہ دیکھیں تو خود اپنے کو ڈھونڈا نہ کریں تو گریزاں رہی اے زندگی ہم سے لیکن کیسے ممکن ہے کہ ہم بھی تجھے چاہا نہ کریں اس نئے دور کے لوگوں سے یہ کہہ دے کوئی دل کے دکھڑوں کا سر ...

    مزید پڑھیے

    دوستی کچھ نہیں الفت کا صلہ کچھ بھی نہیں

    دوستی کچھ نہیں الفت کا صلہ کچھ بھی نہیں آج دنیا میں بجز ذہن رسا کچھ بھی نہیں پتے سب گر گئے پیڑوں سے مگر کیا کہیے ایسا لگتا ہے ہمیں جیسے ہوا کچھ بھی نہیں کل کی یادوں کی جلانے کو جلائیں مشعل ایک تاریک اداسی کے سوا کچھ بھی نہیں ڈھونڈھنا چھوڑ دو پرچھائیں کا مسکن یارو چاہے جس طرح ...

    مزید پڑھیے

    جینا عذاب کیوں ہے یہ کیا ہو گیا مجھے

    جینا عذاب کیوں ہے یہ کیا ہو گیا مجھے کس شخص کی لگی ہے بھلا بد دعا مجھے میں اپنے آپ سے تو لڑا ہوں تمام عمر اے آسمان تو بھی کبھی آزما مجھے نکلے تھے دونوں بھیس بدل کے تو کیا عجب میں ڈھونڈتا خدا کو پھرا اور خدا مجھے پوچھیں گے مجھ کو گاؤں کے سب لوگ ایک دن میں اک پرانا پیڑ ہوں تو مت گرا ...

    مزید پڑھیے

    تیغ کھینچے ہوئے کھڑا کیا ہے

    تیغ کھینچے ہوئے کھڑا کیا ہے پوچھ مجھ سے مری سزا کیا ہے زندگی اس قدر کٹھن کیوں ہے آدمی کی بھلا خطا کیا ہے جسم تو بھی ہے جسم میں بھی ہوں روح اک وہم کے سوا کیا ہے آج بھی کل کا منتظر ہوں میں آج کے روز میں نیا کیا ہے آئیے بیٹھ کر شراب پئیں گو کہ اس کا بھی فائدہ کیا ہے

    مزید پڑھیے

    کیسے ہو کیا ہے حال مت پوچھو

    کیسے ہو کیا ہے حال مت پوچھو مجھ سے مشکل سوال مت پوچھو کس نے تم کو ستایا ہے اتنا کس لئے ہے ملال مت پوچھو کیوں وہ خود کو نظر نہیں آتا کیوں ہے شیشے میں بال مت پوچھو جبر کس کا ہے کون ہے مجبور کس نے پھینکا ہے جال مت پوچھو کون مری خوشی کا دشمن ہے مجھ سے تم اس کا حال مت پوچھو

    مزید پڑھیے

    خوابوں کے آسرے پہ بہت دن جیے ہو تم

    خوابوں کے آسرے پہ بہت دن جیے ہو تم شاید یہی سبب ہے کہ تنہا رہے ہو تم اپنے سے کوئی بات چھپائی نہیں کبھی یہ بھی فریب خود کو بہت دے چکے ہو تم پوچھا ہے اپنے آپ سے میں نے ہزار بار مجھ کو بتاؤ تو سہی کیا چاہتے ہو تم خالی برآمدوں نے مجھے دیکھ کر کہا کیا بات ہے اداس سے کچھ لگ رہے ہو ...

    مزید پڑھیے

    جھوٹی امید کی انگلی کو پکڑنا چھوڑو

    جھوٹی امید کی انگلی کو پکڑنا چھوڑو درد سے بات کرو درد سے لڑنا چھوڑو جو پڑوسی ہیں وہ سب اپنے محلے کے ہیں کام آئیں گے یہ سب ان سے جھگڑنا چھوڑو بے سبب دیتے ہو کیوں اپنی ذہانت کا ثبوت ہیرے موتی کو ہر اک بات میں جڑنا چھوڑو چاند سورج کی طرح تم بھی ہو قدرت کا کھیل جیسے ہو ویسے رہو بننا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3