Saleem Kausar

سلیم کوثر

اہم پاکستانی شاعر ، اپنی غزل ’ میں خیال ہوں کسی اور کا ‘ کے لئے مشہور

Well-known poet from Pakistan famous for his ghazal "main khayaal hoon kisi aur ka…"

سلیم کوثر کی غزل

    کیا بتائیں فصل بے خوابی یہاں بوتا ہے کون

    کیا بتائیں فصل بے خوابی یہاں بوتا ہے کون جب در و دیوار جلتے ہوں تو پھر ہوتا ہے کون تم تو کہتے تھے کہ سب قیدی رہائی پا گئے پھر پس دیوار زنداں رات بھر روتا ہے کون بس تری بیچارگی ہم سے نہیں دیکھی گئی ورنہ ہاتھ آئی ہوئی دولت کو یوں کھوتا ہے کون کون یہ پاتال سے لے کر ابھرتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    دل سیماب صفت پھر تجھے زحمت دوں گا

    دل سیماب صفت پھر تجھے زحمت دوں گا دور افتادہ زمینوں کی مسافت دوں گا اپنے اطراف نیا شہر بساؤں گا کبھی اور اک شخص کو پھر اس کی حکومت دوں گا اک دیا نیند کی آغوش میں جلتا ہے کہیں سلسلہ خواب کا ٹوٹے تو بشارت دوں گا قصۂ سود و زیاں وقف مدارات ہوا پھر کسی روز ملاقات کی زحمت دوں گا میں ...

    مزید پڑھیے

    نہ اس طرح کوئی آیا ہے اور نہ آتا ہے

    نہ اس طرح کوئی آیا ہے اور نہ آتا ہے مگر وہ ہے کہ مسلسل دیئے جلاتا ہے کبھی سفر کبھی رخت سفر گنواتا ہے پھر اس کے بعد کوئی راستہ بناتا ہے یہ لوگ عشق میں سچے نہیں ہیں ورنہ ہجر نہ ابتدا نہ کہیں انتہا میں آتا ہے یہ کون ہے جو دکھائی نہیں دیا اب تک اور ایک عمر سے اپنی طرف بلاتا ہے وہ کون ...

    مزید پڑھیے

    ڈوبنے والے بھی تنہا تھے تنہا دیکھنے والے تھے

    ڈوبنے والے بھی تنہا تھے تنہا دیکھنے والے تھے جیسے اب کے چڑھے ہوئے تھے دریا دیکھنے والے تھے آج تو شام ہی سے آنکھوں میں نیند نے خیمے گاڑ دیئے ہم تو دن نکلے تک تیرا رستہ دیکھنے والے تھے اک دستک کی رم جھم نے اندیشوں کے در کھول دیئے رات اگر ہم سو جاتے تو سپنا دیکھنے والے تھے ایک ...

    مزید پڑھیے

    تارے جو کبھی اشک فشانی سے نکلتے

    تارے جو کبھی اشک فشانی سے نکلتے ہم چاند اٹھائے ہوئے پانی سے نکلتے خاموش سہی مرکزی کردار تو ہم تھے پھر کیسے بھلا تیری کہانی سے نکلتے مہلت ہی نہ دی گردش افلاک نے ہم کو کیا سلسلۂ نقل مکانی سے نکلتے اک عمر لگی تیری کشادہ نظری میں اس تنگئ داماں کو گرانی سے نکلتے بس ایک ہی موسم کا ...

    مزید پڑھیے

    وہ آنکھیں جن سے ملاقات اک بہانہ ہوا

    وہ آنکھیں جن سے ملاقات اک بہانہ ہوا انہیں خبر ہی نہیں کون کب نشانہ ہوا ستارۂ سحری کا بھروسہ مت کیجو نئے سفر میں یہ رخت سفر پرانا ہوا نہ جانے کون سی آتش میں جل بجھے ہم تم یہاں تو جو بھی ہوا ہے درون خانہ ہوا کچھ اس طرح سے وہ شامل ہوا کہانی میں کہ اس کے بعد جو کردار تھا فسانہ ...

    مزید پڑھیے

    ابھی حیرت زیادہ اور اجالا کم رہے گا

    ابھی حیرت زیادہ اور اجالا کم رہے گا غزل میں اب کے بھی تیرا حوالہ کم رہے گا مری وحشت پہ صحرا تنگ ہوتا جا رہا ہے کہا تو تھا یہ آنگن لا محالہ کم رہے گا بھلا وہ حسن کس کی دسترس میں آ سکا ہے کہ ساری عمر بھی لکھیں مقالہ کم رہے گا بہت سے دکھ تو ایسے بھی دیے تم نے کہ جن کا مداوا ہو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    وہاں محفل نہ سجائی جہاں خلوت نہیں کی

    وہاں محفل نہ سجائی جہاں خلوت نہیں کی اس کو سوچا ہی نہیں جس سے محبت نہیں کی اب کے بھی تیرے لیے جاں سے گزر جائیں گے ہم ہم نے پہلے بھی محبت میں سیاست نہیں کی تم سے کیا وعدہ خلافی کی شکایت کرتے تم نے تو لوٹ کے آنے کی بھی زحمت نہیں کی دھڑکنیں سینے سے آنکھوں میں سمٹ آئی تھیں وہ بھی ...

    مزید پڑھیے

    دل تجھے ناز ہے جس شخص کی دل داری پر

    دل تجھے ناز ہے جس شخص کی دل داری پر دیکھ اب وہ بھی اتر آیا اداکاری پر میں نے دشمن کو جگایا تو بہت تھا لیکن احتجاجاً نہیں جاگا مری بیداری پر آدمی آدمی کو کھائے چلا جاتا ہے کچھ تو تحقیق کرو اس نئی بیماری پر کبھی اس جرم پہ سر کاٹ دئے جاتے تھے اب تو انعام دیا جاتا ہے غداری پر تیری ...

    مزید پڑھیے

    کہیں تم اپنی قسمت کا لکھا تبدیل کر لیتے

    کہیں تم اپنی قسمت کا لکھا تبدیل کر لیتے تو شاید ہم بھی اپنا راستہ تبدیل کر لیتے اگر ہم واقعی کم حوصلہ ہوتے محبت میں مرض بڑھنے سے پہلے ہی دوا تبدیل کر لیتے تمہارے ساتھ چلنے پر جو دل راضی نہیں ہوتا بہت پہلے ہم اپنا فیصلہ تبدیل کر لیتے تمہیں ان موسموں کی کیا خبر ملتی اگر ہم ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5