Salam Bin Razzaq

سلام بن رزاق

ممتاز معاصر افسانہ نگار ، حاشیائی سماج کی کہانیاں لکھنے کے لیے معروف ۔ ہندوستانی زبانوں کے فکشن کے اردو تراجم کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔

Major contemporary fiction writer known for his stories of the subaltern. Also noted as a translator of stories from several Indian languages.

سلام بن رزاق کی رباعی

    بڑے قد کا آدمی

    جوں ہی میری نظر اس پر پڑی، میں ایک پل کے لیے ٹھٹکا۔ وہ دوسری فٹ پاتھ پر تھا۔ میں نے تیزی سے آگے نکل جانا چاہا مگر دوسرے ہی لمحے اس کی آواز میرے کانوں سے ٹکرائی۔ وہ میرا نام لے کر مجھے پکار رہا تھا۔شاید اس نے مجھے دیکھ لیا تھا۔ اب رکنے کے سوا کوئی چارا نہیں تھا۔ وہ جلدی جلدی سڑک پار ...

    مزید پڑھیے

    گیت

    میرے بیٹے نے حسب معمول اس رات بھی کہانی کی فرمائش کی۔ میں کافی تھکا ہوا تھا، تس پر ٹیلی ویژن سے ٹیلی کاسٹ ہوتی خبروں نے دل و دماغ کو اور بھی پژمردہ کردیا۔ فرقہ واریت عدم رواداری، نفرت اور مذہبی جنون کے شعلوں نے جیسے پورے ملک بلکہ ساری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ میں نے بیٹے ...

    مزید پڑھیے

    نارد نے کہا

    اور پھرنارد نے والیا سے پوچھا ’’تو یہ ککرم کس کے لیے کرتا ہے ؟‘‘ والیا نے نیزے کو اپنے ہاتھوں پر تولتے ہوئے جواب دیا۔ ’’اپنے بیوی بچّوں کے لیے‘‘ نارد مضحکہ اڑانے والے انداز میں ہنسے، والیا انھیں سُرخ آنکھوں سے گھورتا ہوا بولا۔ کیوں ؟ تو کیوں ہنستا ہے‘‘ ’’تیری مورکھتا ...

    مزید پڑھیے

    آخری کنگورا

    وہ اپنے نشیمن رئیل اسٹیٹ ایجنسی کے آفس میں بیٹھا کسی کسٹمر کی فائل الٹ پلٹ رہا تھا، اس کا نوکر بابو اسٹول پر بیٹھا کسی اخبار میں چھپا معمہ حل کرنے میں منہمک تھا۔ اتنے میں ایک سیاہ رنگ کی کوالیس آفس کے سامنے آکر رکی۔ کار سے تین لوگ اترے۔ ان کا لباس، حلیہ بظاہر عام لوگوں جیسا ہی ...

    مزید پڑھیے

    استفراغ

    آخر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ میں جوں ہی جلسہ گاہ سے باہر نکلا کسی نے مجھے پیچھے سے آواز دی، میں مڑا۔ صفدر لمبے لمبے ڈگ بھرتا میری طرف آرہا تھا۔ ’’بھئی، سب سے پہلے تو اس انعام کے لیے تمہیں مبارکباد۔‘‘ اس نے تپاک سے مصافحہ کرتے ہوئے کہا ، میں نے مسکراتے ہوئے اس کا شکریہ ادا ...

    مزید پڑھیے

    دہشت

    رات اپنی پوری دہشت ناکی کے ساتھ شہر پر چھائی تھی۔ سڑکوں اور گلیوں میں اتنا اندھیرا تھا گویا سارا شہرسیاہ کمبل تانے سو رہا ہو۔ چاروں طرف ایک بھیا نک خاموشی چھائی ہوئی تھی۔ سردی کی شدت سے جسم کا خون برف ہوا جا رہا تھا، کہیں بھی کسی قسم کی کوئی آواز نہیں تھی صرف میرے بوٹوں کی کھٹ ...

    مزید پڑھیے

    حلالہ

    پیر خان ظہر کی نماز سے فارغ ہوکر اپنا بڑا سا رومال ہلاتا ہوا حوض کے کنارے بنے چبوترے پر آ بیٹھا۔ دینو (دین محمد) ابھی اندر ہی تھا۔ وہ شاید اپنی آخری دو رکعتیں ادا کر رہا تھا۔ پیر خان نے اپنی ٹوپی نکال کر چبوترے پر رکھدی اور اپنے گنجے سر پر ہاتھ پھیرنے لگا پھر داڑھی میں انگلیوں سے ...

    مزید پڑھیے

    دی پراڈِگل سَن

    ’’جاؤ۔۔۔‘‘ حوالدار نے اسے اندر جانے کا اشارہ کیا۔ وہ چق ہٹا کر اندر داخل ہوا۔ سامنے ایک بڑی سی میز کے پیچھے وہی خونخوار چہرے والا جیلر بیٹھا کوئی فائل الٹ پلٹ رہا تھا، جِسے اس نے بار ہا قیدیوں کے بیرکس کا دورہ کرتے، قیدیوں کو گالیاں دیتے اور کبھی کبھی بے دردی کے ساتھ ان پر لات ...

    مزید پڑھیے

    سبق

    ابھی سورج طلوع نہیں ہوا تھا مگر چاروں طرف ملگجا اجالا پھیلنے لگا تھا۔ تمام بھکشو کلندک جھیل میں غسل کرنے کے بعد ’وینووَن‘ لوٹ آئے تھے۔ وینووَن کے چاروں طرف بانسوں کا جنگل تھا۔ بھکشوؤں نے بانسوں کو کاٹ چھانٹ کر چھوٹی چھوٹی کٹیائیں بنالی تھیں۔ ہر کٹیا میں چار چار پانچ پانچ ...

    مزید پڑھیے

    ندی

    ندی بہت بڑی تھی۔ کسی زمانے میں اس کا پاٹ کافی چوڑا رہا ہوگا۔ مگر اب تو بے چاری سوکھ ساکھ کر اپنے آپ میں سمٹ کر رہ گئی تھی۔ ایک زمانہ تھا جب اس کے دونوں کناروں پر تاڑ اور ناریل کے آسمان گیر درخت اگے ہوئے تھے جن کے گھنے سائے ندی کے گہرے، شانت اور شفاف پانی میں یوں ایستادہ نظر آتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3