Salam Bin Razzaq

سلام بن رزاق

ممتاز معاصر افسانہ نگار ، حاشیائی سماج کی کہانیاں لکھنے کے لیے معروف ۔ ہندوستانی زبانوں کے فکشن کے اردو تراجم کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔

Major contemporary fiction writer known for his stories of the subaltern. Also noted as a translator of stories from several Indian languages.

سلام بن رزاق کی رباعی

    یک لویہ کا انگوٹھا

    پھر یوں ہو اکہ ساڑھے تین ہزار برس کے بعد یک لویہ نے ایک غریب دلت کے گھر دوبارہ جنم لیا۔ اتفاق سے اس بار بھی اس کے باپ کا نام ہرنیہ دھنش ہی تھا مگر اب کے ہرنیہ دھنش جنگل میں نہیں شہر میں رہتا تھا اور ایک مل میں مزدوری کرتا تھا۔ یک لویہ جب پانچ برس کا ہوا تو ہرنیہ دھنش نے اسے ایک ...

    مزید پڑھیے

    آدمی اور آدمی

    ٹرین قریب آچکی تھی۔ پتہ نہیں وہ بچہ پٹری پر کس طرح گر گیا تھا۔ دونوں طرف کھڑے ہوئے مسافروں نے چیخنا شروع کردیا تھا۔ بچہ پٹری پر ہاتھ ٹیکے اٹھنے کی کوشش کررہا تھا۔ مگر شاید اس کے کہیں گہری چوٹ لگی تھی۔ اس لیے اس سے اٹھا نہیں جارہا تھا۔ لوگ ٹرین ڈرائیور کو رکنے کا اشارہ کرتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی افسانہ نہیں

    جمیلہ نے اپنے فیصلے پر بہت غور کیا کہ کہیں اس سے کوئی غلطی تو سرزد نہیں ہونے جارہی ہے۔ ایسی غلطی جس کی پھر کبھی تلافی نہ ہوسکے۔ مگر اسے محسوس ہوا کہ اس کے سامنے اب سوائے اس ایک راستے کے کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ اگر وہ آج ذرا بھی کمزور پڑی تو پھر عمر بھر یوں ہی گھٹتی اور کڑھتی رہ ...

    مزید پڑھیے

    دھرماتما

    رام محل ریسٹورنٹ کے سامنے حسبِ معمول بھکاریوں کی ایک لمبی قطار لگی ہوئی تھی۔ بھوکے، مریل اور پھٹے حال لوگ، آنکھوں میں وحشت، ہونٹوں پر گالی اور بدن پر چیتھڑے۔ مرد، عورتیں، بوڑھے، بچے سب ریسٹورنٹ کے کنارے کنارے فٹ پاتھ پر ایک لمبی قطار میں بیٹھے کسی دھرماتما کا انتظار کررہے تھے ...

    مزید پڑھیے

    درندہ

    ’’درندہ آیا۔۔۔د رندہ آیا۔۔۔‘‘ بستی میں چاروں طرف ایک شور سا اٹھا۔ دھڑا دھڑ کھڑکیاں اور دروازے بند کرلیے گئے۔ نوجوان لاٹھی، بلّم، تیر تفنگ لے کر گھروں سے باہر نکلے۔ گلیوں، کوچوں اور سڑکوں پر درندے کی تلاش شروع ہوگئی۔ گھنٹوں پکڑو، مارو، جانے نہ پائے کی آوازیں آتی رہیں۔ رات ...

    مزید پڑھیے

    باہم

    کنیز چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتی چل رہی تھی۔ دھوپ سے بچنے کے لیے اس نے پلو کو سر اور گردن کے گرد لپیٹ لیا تھا۔ اس کے باوجود گرمی سے اس کا چہر تمتما رہا تھا۔ وہ بائیں طرف ہٹ کر ایک پرانی شکستہ بلڈنگ کے سائے میں چلنے لگی۔ بلڈنگ کی دیوار پر کچھ پوسٹر چپکے ہوئے تھے۔ جو اب کہیں کہیں سے پھٹ ...

    مزید پڑھیے

    سودا

    میری عمرچالیس سے تجاوز کرچکی ہے۔ میں نے ابھی تک شادی نہیں کی۔ آگے کرنے کا ارادہ بھی نہیں ہے۔ دراصل میں شادی کے انسٹی ٹیوشن پر یقین ہی نہیں رکھتا۔ سماج میں شادی کی بڑی اہمیت ہے، ہوگی۔ مذہب بھی اس پر خاص زور دیتا ہے، دیتا رہے۔ مگر میرا مشاہدہ تو یہ ہے کہ شادی کے نام پر مرد کے گلے ...

    مزید پڑھیے

    کلہاڑی

    باہر دن کے اجالے نے ابھی مکمل طور پر اپنے پر سمیٹے نہیں تھے مگر جھونپڑے کے اندر اندھیرا گہرا ہوگیا تھا۔ جھونپڑے کے ایک کونے میں راگی منہ پر اپنی پھٹی دھوتی کا پلّو ڈالے پڑی تھی۔ اس نے اپنے گھٹنے پیٹ میں اس طرح سکوڑ لیے تھے کہ دھندلکے میں وہ محض میلے کپڑوں کی ایک گٹھری معلوم ہورہی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3