Salahuddin Mahmood

صلاح الدین محمود

  • 1934 - 1998

صلاح الدین محمود کی نظم

    دو سانسوں کی گہرائی میں

    دو سانسوں کی گہرائی میں جہاں لہو بے حد بھیتر کے، بالکل ساکت میدانوں میں چاند کی ہر رنگت بہتا ہے وہاں پلی اک ننگی ناری بے حد بھیتر کی رکھوالی چاندی جیسے لہو کو اپنے بدن میں بھی تنہا پاتی ہے، شنوائی سے دور ہمیشہ شنوائی کا لب ہوتا ہے ننگی ناری دو سانسوں کے بے حد بھیتر سانس کے بن ...

    مزید پڑھیے

    کواڑ

    سونا سو کر نیند میں کھونا بند کرو یہ بند کرو اپنے بچپن کو بات بات پر غیروں کی شنوائی میں پھر بونا بند کرو تم لوٹ کبھی نہ پاؤ گے اس آسمان کی چھاؤں میں تم واپس کبھی نہ جاؤ گے اپنی شنوائی بینائی کو لمس میں آتی تنہائی کو پھر سے کبھی نہ پاؤ گے بند کرو تم گزرے اس آنگن کی ٹھنڈک ان تلووں ...

    مزید پڑھیے