کواڑ

سونا
سو کر نیند میں کھونا
بند کرو
یہ بند کرو
اپنے بچپن کو
بات بات پر
غیروں کی شنوائی میں
پھر بونا
بند کرو
تم لوٹ کبھی نہ پاؤ گے
اس آسمان کی چھاؤں میں
تم واپس کبھی نہ جاؤ گے
اپنی شنوائی بینائی کو
لمس میں آتی تنہائی کو
پھر سے کبھی نہ پاؤ گے
بند کرو
تم گزرے اس آنگن کی ٹھنڈک
ان تلووں میں
پھر سے سہنا
بند کرو
یہ سونا
سو کر نیند پرونا
بیتے شجر کے بیجوں کو
اب نیند کی مٹی میں
پھر بونا
بند کرو
اس شجر کی چھاؤں کے بھیتر
تم لوٹ کبھی نہ پاؤ گے
اور موت کا اجلا سورج تم کو
بیداری میں
یہاں جلا کر خاک کرے گا
تلووں کی ٹھنڈک کو لب کو
لمس کو بھی تنہا ہر شب کو
بیداری میں
یہاں جلا کر خاک کرے گا
سونا
سو کر نیند میں کھونا
بند کرو
تم خواب کی حالت میں اب رونا
بند کرو
تم لوٹ کبھی نہ پاؤ گے