آوازوں سے جسم ہوا نم
آوازوں سے جسم ہوا نم جیسے اک نا بینا سا غم ہونٹوں میں دریا کا قطرہ چادر میں خوش بو جیسا خم آئینوں کا رنگ ہمیشہ ایسا جیسے ہونٹوں میں دم کم ہوتی آنکھوں کے بھیتر بینائی کے شیتل سرگم سر اونچا اونچی تنہائی قدموں میں بیگانہ آدم دریا میں عریاں ہر لمحہ باہوں کے اندر بہتا یم نم ...