Salahuddin Ayyub

صلاح الدین ایوب

صلاح الدین ایوب کے تمام مواد

2 غزل (Ghazal)

    بندشیں توڑ کے ایسا تو نکل آیا تھا

    بندشیں توڑ کے ایسا تو نکل آیا تھا چاند جیسے کہ فلک سے یہ پھسل آیا تھا میرا یہ دل جسے پتھر بھی بہت نرم لگے برف جیسا مرے سینے میں پگھل آیا تھا ایسی وادی سے بھلا کون پلٹ کر آئے ایک بچہ ہی سا تھا میں جو نکل آیا تھا تم کو اندر کی بغاوت کا کوئی علم نہیں جسم کو پیٹھ پہ رکھا تھا تو چل ...

    مزید پڑھیے

    اس ایک در کو بھی دیوار کر کے آیا ہوں

    اس ایک در کو بھی دیوار کر کے آیا ہوں میں اپنے آپ سے انکار کر کے آیا ہوں مجھے خبر ہے کہ یہ پیاس مار ڈالے گی مگر میں آب کو دشوار کر کے آیا ہوں بچا بچا کے رکھا تھا جسے زمانے سے وہ گنبد آج میں مسمار کر کے آیا ہوں مبادا خواب بکھرنا محال ہو جائے میں خود کو نیند سے بیدار کر کے آیا ہوں نہ ...

    مزید پڑھیے

3 نظم (Nazm)

    عید مناؤں کیسے

    آج میں عید مناؤں تو مناؤں کیسے تجھ کو سینے سے لگاؤں تو لگاؤں کیسے عید گاہ اب تو میں تنہا ہی نکل جاتا ہوں ساتھ میں تجھ کو بھی لاؤں تو میں لاؤں کیسے یاد آتا ہے تیرا انگلی پکڑ کر چلنا ان جھرونکوں کو بھلاؤں تو بھلاؤں کیسے تیرے ہم عمروں کی محفل ہی سے تو رونق تھی محفلیں اب وہ سجاؤں تو ...

    مزید پڑھیے

    عید

    گاؤں میں عید پھرا کرتی تھی گلیاں گلیاں اور اس شہر میں تھک کر یوں ہی سو جاتی ہے پہلے ہنستی تھی ہنساتی تھی کھلاتی تھی مجھے اب تو وہ پاس بھی آتی ہے تو رو جاتی ہے کتنی مستانہ سی تھی عید مرے بچپن کی اب خیالوں میں بھی لاتا ہوں تو کھو جاتی ہے ہم کبھی عید مناتے تھے منانے کی طرح اب تو بس ...

    مزید پڑھیے

    کشمکش

    دل یہ بولے کہ باندھ رخت سفر اور ذہن آئے بیڑیاں بن کر اب اذیت ترا مقدر ہے تو نکل جا یا دیکھ لے رک کر ہاں مگر ایک ایک لمحہ وہ جو تو اس کشمکش سے گزرے گا اک حسیں باب بن کے یادوں کا عمر بھر تیرے ساتھ ٹھہرے گا وہ سفر جو نہ طے کیا تو نے پیار سے بار بار چھیڑے گا

    مزید پڑھیے