ساحرہ بیگم کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    چاہے ایک شب کی ہو دل کشی چراغوں کی

    چاہے ایک شب کی ہو دل کشی چراغوں کی پھر بھی خوب صورت ہے زندگی چراغوں کی بستیوں کی تاریکی اب بھی ہے نگاہوں میں کون بھول سکتا ہے دوستی چراغوں کی ہم جلا کے نکلیں گے مشعل دل و جاں اب کھو گئی اندھیروں میں روشنی چراغوں کی آپ نے تو دیکھا ہے صبح کا حسیں منظر آپ نے نہیں دیکھی بے بسی ...

    مزید پڑھیے

    گردش وقت تیرا احساں ہے

    گردش وقت تیرا احساں ہے اپنے آنسو ہیں اپنا داماں ہے چارہ گر چھوڑ فکر درماں کی اب مرا درد میرا درماں ہے ہوتے جاتے ہیں راستے دشوار روشنی ہر قدم گریزاں ہے قید ہیں لوگ بے در و دیوار ہر طرف ایک ایسا زنداں ہے کوئی بتلا دے ناخداؤں کو ساحلوں کے قریب طوفاں ہے میری بالیں پہ کیا ملا آ ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک لمحہ حقیقت بھی اور سپنا بھی

    ہر ایک لمحہ حقیقت بھی اور سپنا بھی بڑا عجیب ہے یہ زندگی سے رشتہ بھی گزر گیا وہ سروں سے بھی اور خبر نہ ہوئی اگر وہ ابر کرم تھا تو پھر برستا بھی یہ دیکھنا ہے کہ انجام اس کا کیا ہوگا جو اپنے شہر کا قاتل بھی تھا مسیحا بھی قدم قدم پہ ملا ہے ہجوم چہروں کا ہر ایک گام پہ ہر شخص ہے اکیلا ...

    مزید پڑھیے

    ملے ہیں نقش پا ان کے جہاں تک

    ملے ہیں نقش پا ان کے جہاں تک اجالا ہی اجالا ہے وہاں تک دھندلکے ہی دھندلکے دور تک ہیں وہ عالم ہے زمیں سے آسماں تک بڑھیں گے ہاتھ جب بھی ظلمتوں کے نہ اٹھے گا چراغوں سے دھواں تک حقیقت جانتی ہے جس کو دنیا خیال و خواب ہے دنیا وہاں تک اندھیرا ہی اندھیرا ہے ہر اک سو امیدیں ساتھ ہیں ...

    مزید پڑھیے