Sahba Waheed

صہبا وحید

صہبا وحید کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    بیم و رجا میں قید ہر اک ماہ و سال ہے

    بیم و رجا میں قید ہر اک ماہ و سال ہے جیسے یہ زندگی بھی کوئی یرغمال ہے الجھا ہوں آتی جاتی صداؤں سے بارہا بچھڑا ہوں ہر نوا سے کہ خواب و خیال ہے ٹوٹا ہوں اس طرح کہ بکھرتا چلا گیا بکھرا ہوں اس طرح کہ سنورنا محال ہے اس جبر و اختیار سے پامال میں بھی ہوں اے روح احتجاج بتا کیا خیال ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک بندش خود ساختہ بیاں سے اٹھا

    ہر ایک بندش خود ساختہ بیاں سے اٹھا تکلفات کا پردہ بھی درمیاں سے اٹھا فقط خلا ہی نہیں ہے صدا لگاتے چلو کہ ابر بارش نیساں بھی آسماں سے اٹھا شجر کے سائے میں بیٹھا ہوں میں تجھے کیا ہے جو ہو سکے تو مجھے اپنے آستاں سے اٹھا فسوں طراز تھی کب چشم نیم وا اتنی لہو کا فتنہ مگر زیب داستاں سے ...

    مزید پڑھیے

    مہلت نہ دے ذرا بھی مجھے میری جان کھینچ

    مہلت نہ دے ذرا بھی مجھے میری جان کھینچ میں آرزو تمام ہوں اپنی کمان کھینچ اک محشر جمال اٹھا توڑ دے جمود تیر نظر زمین سے تا آسمان کھینچ میں آ رہا ہوں برسر موج ہوائے گل تو لاکھ اپنے گرد حصار مکان کھینچ لمحات بے اماں بھی غنیمت ہیں پاس آ موضوع دیگراں بھی نہ اب درمیان کھینچ وہ لب ...

    مزید پڑھیے

    شب سرور نئی داستاں وصال و فراق

    شب سرور نئی داستاں وصال و فراق نہ فکر سود و زیاں درمیاں وصال و فراق میں اس سے بات کروں بھی تو کس حوالے سے کہ مستعار مکاں میں کہاں وصال و فراق اسی کے نام پہ جیتے ہیں اور مرتے ہیں یہی ہے قصۂ آشفتگاں وصال و فراق وہ کہہ گیا ہے کہ آؤں گا منتظر رہیو میں مبتلائے یقین و گماں وصال و ...

    مزید پڑھیے

    سخن کو طول نہ دے اپنی احتیاج بتا

    سخن کو طول نہ دے اپنی احتیاج بتا اٹھا نہ دل کی کوئی بات کل پہ آج بتا کھڑا ہوں در پہ سراسیمگی کے عالم میں وہ مجھ سے پوچھ رہا ہے کہ کام کاج بتا مفاہمت مری کوشش سپردگی ترا کام تو اپنے شہر جنوں کا مجھے رواج بتا خود اپنے ہاتھ سے اپنی اڑا چکا ہوں خاک اب اور کیا ہو مکافات احتجاج ...

    مزید پڑھیے

تمام