Sahba Waheed

صہبا وحید

صہبا وحید کی غزل

    بیم و رجا میں قید ہر اک ماہ و سال ہے

    بیم و رجا میں قید ہر اک ماہ و سال ہے جیسے یہ زندگی بھی کوئی یرغمال ہے الجھا ہوں آتی جاتی صداؤں سے بارہا بچھڑا ہوں ہر نوا سے کہ خواب و خیال ہے ٹوٹا ہوں اس طرح کہ بکھرتا چلا گیا بکھرا ہوں اس طرح کہ سنورنا محال ہے اس جبر و اختیار سے پامال میں بھی ہوں اے روح احتجاج بتا کیا خیال ...

    مزید پڑھیے

    ہر ایک بندش خود ساختہ بیاں سے اٹھا

    ہر ایک بندش خود ساختہ بیاں سے اٹھا تکلفات کا پردہ بھی درمیاں سے اٹھا فقط خلا ہی نہیں ہے صدا لگاتے چلو کہ ابر بارش نیساں بھی آسماں سے اٹھا شجر کے سائے میں بیٹھا ہوں میں تجھے کیا ہے جو ہو سکے تو مجھے اپنے آستاں سے اٹھا فسوں طراز تھی کب چشم نیم وا اتنی لہو کا فتنہ مگر زیب داستاں سے ...

    مزید پڑھیے

    مہلت نہ دے ذرا بھی مجھے میری جان کھینچ

    مہلت نہ دے ذرا بھی مجھے میری جان کھینچ میں آرزو تمام ہوں اپنی کمان کھینچ اک محشر جمال اٹھا توڑ دے جمود تیر نظر زمین سے تا آسمان کھینچ میں آ رہا ہوں برسر موج ہوائے گل تو لاکھ اپنے گرد حصار مکان کھینچ لمحات بے اماں بھی غنیمت ہیں پاس آ موضوع دیگراں بھی نہ اب درمیان کھینچ وہ لب ...

    مزید پڑھیے

    شب سرور نئی داستاں وصال و فراق

    شب سرور نئی داستاں وصال و فراق نہ فکر سود و زیاں درمیاں وصال و فراق میں اس سے بات کروں بھی تو کس حوالے سے کہ مستعار مکاں میں کہاں وصال و فراق اسی کے نام پہ جیتے ہیں اور مرتے ہیں یہی ہے قصۂ آشفتگاں وصال و فراق وہ کہہ گیا ہے کہ آؤں گا منتظر رہیو میں مبتلائے یقین و گماں وصال و ...

    مزید پڑھیے

    سخن کو طول نہ دے اپنی احتیاج بتا

    سخن کو طول نہ دے اپنی احتیاج بتا اٹھا نہ دل کی کوئی بات کل پہ آج بتا کھڑا ہوں در پہ سراسیمگی کے عالم میں وہ مجھ سے پوچھ رہا ہے کہ کام کاج بتا مفاہمت مری کوشش سپردگی ترا کام تو اپنے شہر جنوں کا مجھے رواج بتا خود اپنے ہاتھ سے اپنی اڑا چکا ہوں خاک اب اور کیا ہو مکافات احتجاج ...

    مزید پڑھیے

    احباب بھی ہیں خوب کہ تشہیر کر گئے

    احباب بھی ہیں خوب کہ تشہیر کر گئے میرا سکوت عشق سے تعبیر کر گئے جادو اثر تھے ہونٹ کہ ساغر کو چوم کر کچھ اور ہی شراب کی تاثیر کر گئے ہر عضو جیسے جسم کا تھا بولتا ہوا لہرائے اس کے ہاتھ کہ تقریر کر گئے از بام تا بہ مے کدہ گیسو دھواں دھواں عالم تمام حلقۂ زنجیر کر گئے تحریر خط جام سے ...

    مزید پڑھیے

    ایک میں ہوں ایک تو ہے با خبر کوئی نہیں

    ایک میں ہوں ایک تو ہے با خبر کوئی نہیں ہاتھ میں دے ہاتھ اپنا سر بسر کوئی نہیں شام مشفق ہے قریب آ درد کا درماں کریں رات کے صحرا میں اپنا چارہ گر کوئی نہیں ریت کے سینہ پہ رہ رہ کر چمک اٹھتا ہے کچھ اب بہ جز اک نقش پا کے راہ بر کوئی نہیں موڑ کے بائیں طرف ہے سنگ اندازوں کا شہر دل سا ...

    مزید پڑھیے

    جواز آب و تاب اب گلاب کے لیے نہیں

    جواز آب و تاب اب گلاب کے لیے نہیں ہماری یاد زینت کتاب کے لیے نہیں نکل کے آسماں پہ آ سمندروں پہ نام لکھ تو چاند ہے تو چادر حجاب کے لیے نہیں مری امانتیں سنبھال اجال دے مرے نقوش یہ درد اب کسی سے انتساب کے لیے نہیں مروتوں کے زخم بھی عزیز رکھنا جان سے سلوک دوستاں ہے یہ حساب کے لیے ...

    مزید پڑھیے

    خواب دیکھوں کوئی مہتاب لب بام اترے

    خواب دیکھوں کوئی مہتاب لب بام اترے یوں بھی ہو جائے مراد دل ناکام اترے اگلے وقتوں کی بشارت سے ہو دنیا روشن آسمانوں سے زمیں پر ترا انعام اترے یاد آئے تو کھلیں پھول چلے پروائی درد جاگے تو ترا عکس تہہ جام اترے میں چراغوں سے ہمیشہ تری بیتی پوچھوں بن بتائے تو مرے گھر میں سر شام ...

    مزید پڑھیے

    ایک اک سے یہی کہتا ہوں بتا میں کیا ہوں

    ایک اک سے یہی کہتا ہوں بتا میں کیا ہوں ایک مدت ہوئی میں بھول گیا میں کیا ہوں نقش بر آب سہی آپ بنا آپ مٹا اب تلک ہلتی ہے زنجیر صدا میں کیا ہوں اپنی پہنائی میں گم کردہ نشاں ہوں میں بھی تو اگر ہے اسی دنیا کا خدا میں کیا ہوں ایک تاریخ ولادت ہے مری ایک وفات ان حقائق کے سوا اور بتا میں ...

    مزید پڑھیے