بیم و رجا میں قید ہر اک ماہ و سال ہے
بیم و رجا میں قید ہر اک ماہ و سال ہے جیسے یہ زندگی بھی کوئی یرغمال ہے الجھا ہوں آتی جاتی صداؤں سے بارہا بچھڑا ہوں ہر نوا سے کہ خواب و خیال ہے ٹوٹا ہوں اس طرح کہ بکھرتا چلا گیا بکھرا ہوں اس طرح کہ سنورنا محال ہے اس جبر و اختیار سے پامال میں بھی ہوں اے روح احتجاج بتا کیا خیال ...