اب یہی رنج بے دلی مجھ کو مٹائے یا بنائے
اب یہی رنج بے دلی مجھ کو مٹائے یا بنائے لاکھ وہ مہرباں سہی اس کی طرف بھی کون جائے روٹھے ہوئے وجود بھی درد انا سے کم نہیں کیوں میں کسی کے ناز اٹھاؤں مجھ کو بھی کوئی کیوں منائے سایۂ قرب میں ملیں آ وہی دونوں وقت پھر ہونٹ پہ صبح جگمگائے آنکھ میں شام مسکرائے دن کو دیار دید میں وسعت ...