تنگ آتے بھی نہیں کشمکش دہر سے لوگ
تنگ آتے بھی نہیں کشمکش دہر سے لوگ کیا تماشا ہے کہ مرتے بھی نہیں زہر سے لوگ شہر میں آئے تھے صحرا کی فضا سے تھک کر اب کہاں جائیں گے آسیب زدہ شہر سے لوگ نخل ہستی نظر آئے گا کبھی نخل صلیب زیست کی فال نکالیں گے کبھی زہر سے لوگ ہم کو جنت کی فضا سے بھی زیادہ ہے عزیز یہی بے رنگ سی دنیا ...