کیوں کہہ رہے ہو نزع میں ہم سے خفا نہ ہو
کیوں کہہ رہے ہو نزع میں ہم سے خفا نہ ہو اس کو فریب دو جو تمہیں جانتا نہ ہو یہ چاہتے ہیں ہم کہ کوئی دوسرا نہ ہو خلوت ہو ہم ہوں تم ہو تمہاری حیا نہ ہو اے دل خدا کے واسطے ہم سے خفا نہ ہو حسن آشنا تو تھا ہی ستم آشنا نہ ہو وہ ہو جو تیری شان کے شایاں ہو اے کریم میں کیا کہوں زباں سے کہ اب ...