Saeed Soharwardi

سعید سہروردی

سعید سہروردی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    کل جو پیچھے چھوٹ گیا

    کل جو پیچھے چھوٹ گیا سپنے میرے لوٹ گیا آنکھ سے کوئی آنسو ٹپکا یا کوئی چھالا پھوٹ گیا ہونٹ تک اپنے آتے آتے ہاتھ سے پیالہ چھوٹ گیا جس سے دل کی آس لگی تھی وہ تارا بھی ٹوٹ گیا چارہ گری بھی کام نہ آئی زخم پہ نشتر ٹوٹ گیا

    مزید پڑھیے

    جراحتوں کی ملاحتوں سے متاع دل خوب رو کریں گے

    جراحتوں کی ملاحتوں سے متاع دل خوب رو کریں گے ہم اپنے دامن کی دھجیوں سے ہزار داماں رفو کریں گے شعاع برق و شرار لے کر جمال رنگ بہار لے کر نگار فردا کو حسن دیں گے بشر کو ہم سرخ رو کریں گے ہمارا غم ہے وہ بار ہستی جسے ملائک اٹھا نہ پائیں جہاں پہ چھلکے ہمارے ساغر فرشتے اس جا وضو کریں ...

    مزید پڑھیے

    در پہ کس کے صدا کرے کوئی

    در پہ کس کے صدا کرے کوئی روشنی لے کے کیا کرے کوئی حسرتوں کا کفن بھی بھاری ہے کس کی حاجت روا کرے کوئی جب دواؤں میں مرض پلتے ہیں مرض کیسے جدا کرے کوئی جن سے آتی ہے بو غلامی کی ان کتابوں کو کیا کرے کوئی قید ہیں راکھ میں جو انگارے ان کو چھیڑے رہا کرے کوئی

    مزید پڑھیے

    میری فریاد کے شعلوں کو عنایت سمجھو

    میری فریاد کے شعلوں کو عنایت سمجھو میرے ہر زخم کو الفت کی روایت سمجھو ایک مجبور تمنا کی گراں بار تھکن میں نے کب تم سے کہا یہ اسے الفت سمجھو لذت غم میں نہیں خون تمنا کا علاج مری ہر ٹیس کو خاموش بغاوت سمجھو یہ گراں باریٔ احساس مری مشعل ہے میری فریاد کو تم ایک ہدایت سمجھو ایک ...

    مزید پڑھیے