Saeed Qais

سعید قیس

سعید قیس کی نظم

    انتظار

    اور تم نہیں آتے چاند ڈوب جاتا ہے عمر بیت جاتی ہے انتظار کی بازی رات جیت جاتی ہے جبر کا کڑا لمحہ آس کا بجھا تارا شام ہجر کا دریا مجھ میں ڈوب جاتا ہے اور تم نہیں آتے

    مزید پڑھیے

    تعاقب

    پھر مرے تعاقب میں اک اداس سا چہرہ زخم زخم یادوں کے جبر کی ردا اوڑھے ہجر کی تمازت میں وصل کی مسافت میں بے ثمر محبت کی بے نشان گلیوں میں ننگے پاؤں پھرتا ہے

    مزید پڑھیے

    انجام

    ایک صبح کا تارا سر پہ آسماں اوڑھے روشنی کے زینے سے روز اتر کے آتا ہے اور اس نئے گھر کے ادھ کھلے دریچے میں آ کے بیٹھ جاتا ہے ہاتھ کے اشاروں سے دائرے بناتا ہے اور میں محبت کی بوند بوند کرنوں میں روز ڈوب جاتا ہوں

    مزید پڑھیے