تعاقب

پھر مرے تعاقب میں
اک اداس سا چہرہ
زخم زخم یادوں کے جبر کی ردا اوڑھے
ہجر کی تمازت میں
وصل کی مسافت میں
بے ثمر محبت کی بے نشان گلیوں میں
ننگے پاؤں پھرتا ہے