انجام

ایک صبح کا تارا
سر پہ آسماں اوڑھے
روشنی کے زینے سے روز اتر کے آتا ہے
اور اس نئے گھر کے
ادھ کھلے دریچے میں آ کے بیٹھ جاتا ہے
ہاتھ کے اشاروں سے
دائرے بناتا ہے
اور میں محبت کی بوند بوند کرنوں میں
روز ڈوب جاتا ہوں