Sadiya Sabir Mirza

سعدیہ صابر مرزا

سعدیہ صابر مرزا کی نظم

    آوارگی

    عجیب بات تھی میرے مزاج میں بھاگتی رہی میں جانے کس کی تلاش میں بے ارادہ بے وجہ ادھر ادھر ڈگر ڈگر دریا دریا کو بہ کو سراسیمگی کے عالم میں عجب دیوانگی میں عجب حیرانگی لئے جنوں کی حد کو پار کر کے ہر کسی پر وار کر کے پہنچ گئی وہاں پر میں جس کے آگے کوئی رہ گزر نہ تھی

    مزید پڑھیے

    ادھار کے آنسو

    میں نے اپنے آنسو بانٹ دئے ہیں بادلوں کو اور یہ اب برستے ہیں تو میرے آنسوؤں کو لے کر بہت منت کی تھی اس نے میری میں بھی اپنی آنکھوں کے تمام آنسوؤں کو اس کی جھولی میں ڈال کر مطمئن ہو گئی تھی اور میری آنکھیں وہ بھی خشک ہو گئیں یہ اب کبھی نہیں برستیں کسی کی خاطر لیکن بادل برستے ہیں میرے ...

    مزید پڑھیے