آوارگی

عجیب بات تھی
میرے مزاج میں
بھاگتی رہی میں
جانے کس کی تلاش میں
بے ارادہ
بے وجہ
ادھر ادھر
ڈگر ڈگر
دریا دریا
کو بہ کو
سراسیمگی کے عالم میں
عجب دیوانگی میں
عجب حیرانگی لئے
جنوں کی حد کو پار کر کے
ہر کسی پر وار کر کے
پہنچ گئی وہاں پر میں
جس کے آگے
کوئی رہ گزر نہ تھی