صادق باجوہ کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    تجھے قسم ہے مرا اعتبار رہنے دے

    تجھے قسم ہے مرا اعتبار رہنے دے وفا کے نام سے کچھ اختیار رہنے دے مقام و جبہ و دستار کی نہیں خواہش نثار جاں ہو یہ دل خاکسار رہنے دے نہ جانے کون سی منزل پہ دم نکل جائے دل حزیں پہ محبت کا بار رہنے دے وفا کے نام کو رسوا نہ کر سکے کوئی سرور و لذت غم ہم کنار رہنے دے یہ شوخیاں یہ تفاخر ...

    مزید پڑھیے

    ہجرتوں کی گود میں پلتے رہے

    ہجرتوں کی گود میں پلتے رہے تھے وفاؤں کے دیے جلتے رہے داغ ہجرت سے ملی تسکین جاں حسرتوں میں لوگ کچھ جلتے رہے جن کو دعویٰ تھا رہیں گے ساتھ ساتھ وقت رخصت ہاتھ ہی ملتے رہے موجزن گم گشتہ منزل کی لگن کارواں در کارواں چلتے رہے اک ضیا پاشی محیط بزم تھی داغہائے دل جہاں جلتے رہے اقتدار ...

    مزید پڑھیے

    کتنی دل کش حیات ہوتی ہے

    کتنی دل کش حیات ہوتی ہے جب کہیں دل کی بات ہوتی ہے غم کی تاریکیوں میں روشن تر ان کے وعدے کی رات ہوتی ہے کس نے اپنا مآل دیکھا ہے زندگی بے ثبات ہوتی ہے جو انا کے اسیر ہوتے ہیں ان کا محور تو ذات ہوتی ہے وسعت قلب کی بساط نہ پوچھ اس میں اک کائنات ہوتی ہے لمحہ لمحہ سکوں نہیں ہوتا جب ...

    مزید پڑھیے

    اک اجنبی کو دل نے یگانہ بنا لیا

    اک اجنبی کو دل نے یگانہ بنا لیا بھولی ہوئی تھی بات فسانہ بنا لیا کیا انتہائے شوق تھی دیدار کے لئے ہر رہ گزر کو اپنا ٹھکانہ بنا لیا قول و قرار و رسم وفا کچھ نہ کر سکے ہر بار اس نے کوئی بہانہ بنا لیا اے شمع تیرے حسن تجلی کا ہے کمال مشتاق دید کو بھی دوانہ بنا لیا یک بارگی جو سامنا ...

    مزید پڑھیے

    کچھ خبر نامہ بر نہیں آتی

    کچھ خبر نامہ بر نہیں آتی کوئی صورت نظر نہیں آتی تھک گئے ہم تلاش کرتے ہوئے اپنی منزل نظر نہیں آتی بسری یادوں کا ہے جو دل میں ہجوم رات ٹھہری سحر نہیں آتی جب خودی کا خمار ہو جائے خود سری راہ پر نہیں آتی عکس بر آب ہے نظر لیکن صورت چارہ گر نہیں آتی درد و غم کی فغاں بھی ہے خاموش یہ ...

    مزید پڑھیے

تمام