Sadaf Jafri

صدف جعفری

صدف جعفری کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    لفظوں کو سجا کر جو کہانی لکھنا

    لفظوں کو سجا کر جو کہانی لکھنا ہو ذکر لہو کا بھی تو پانی لکھنا اب عکس محبت بھی ہوا ہے کم یاب اس دور میں ہے کیسی گرانی لکھنا گو یاد ہے اب تک مجھے غم کا موسم پر ٹھیک نہیں دل کی کہانی لکھنا رفتار ہوا تیز ہوئی ہے کہ نہیں یہ دیکھ کے پانی کی روانی لکھنا پیری کے نگر میں تو ہے کہرام ...

    مزید پڑھیے

    راستے پھیلے ہوئے جتنے بھی تھے پتھر کے تھے

    راستے پھیلے ہوئے جتنے بھی تھے پتھر کے تھے راہزن ششدر رہے خود قافلے پتھر کے تھے نرم و نازک خواہشیں کیا ہو گئیں ہم کیا کہیں آرزوؤں کی ندی میں بلبلے پتھر کے تھے اشک سے محروم تھیں آنکھیں فضائے شہر کی جان و دل پتھر کے تھے جو غم ملے پتھر کے تھے ہر قدم پر ٹھوکروں میں زندگی بٹتی ...

    مزید پڑھیے

    خوشبو سے ہو سکا نہ وہ مانوس آج تک

    خوشبو سے ہو سکا نہ وہ مانوس آج تک کانٹوں کے نشتروں میں ہے ملبوس آج تک کرنوں کی داستان سنائے گا ایک دن خاموش جھولتا ہے جو فانوس آج تک بستی میں بٹ رہی تھی ہنسی بھی حساب سے ششدر کھڑا ہے سوچتا کنجوس آج تک لفظوں کی نرمیوں سے کھلا چاند اس طرح کرتی ہوں اس کی روشنی محسوس آج تک رنگ چمن ...

    مزید پڑھیے

    وہ پیپل کے تلے ٹوٹی ہوئی محراب کا منظر

    وہ پیپل کے تلے ٹوٹی ہوئی محراب کا منظر دکھا دیتا ہے مجھ کو اک دل بیتاب کا منظر چلا کر کاغذی کشتی کوئی معصوم ہنستا تھا بہت ہی خوبصورت تھا کبھی تالاب کا منظر سفر وہ مطمئن کرتا رہا بپھرے سمندر میں کہ اس کے ذہن میں ابھرا نہ تھا گرداب کا منظر تھپیڑوں میں بھی سر محفوظ ہیں پکے مکانوں ...

    مزید پڑھیے

    شکوے کی چبھن مجھ کو سدا اچھی لگی ہے

    شکوے کی چبھن مجھ کو سدا اچھی لگی ہے یہ فرط محبت کی ادا اچھی لگی ہے خالی ہے کہاں لطف سے اب دل کا پگھلنا پر درد زمانے کی فضا اچھی لگی ہے لمحات محبت سبھی یکساں نہیں ہوتے اے جان وفا تیری جفا اچھی لگی ہے محفل میں شناسا بھی بنا بیٹھا ہے انجان اس شخص کی مجبور وفا اچھی لگی ہے نکلے گا ...

    مزید پڑھیے

تمام

3 نظم (Nazm)

    ضد

    عجب سی دیکھو فضا بنی ہے عداوتوں سے بھری ہے دنیا ہماری خوشیوں سے غم ہو تم کو خوشی ہو ہم کو جو غم ہو تم کو اندھیرے رستے میں ہم جو بھٹکیں سجاؤ محفل چراغوں سے تم ہوں نرم کرنیں عزیز تم کو جو صبح کی ہم پکاریں اس دم اجالا دن کا جلاتا آنکھیں فلک کے تاروں کا ذکر جب ہو تو اٹھ کے دیکھیں ...

    مزید پڑھیے

    مسکراتا ہے کنول

    آج مانا درد دل بے حد بڑا ہے رات کو شکوہ ہے دن سے صبح کا غم بھی سوا ہے تم مگر اتنا تو سوچو زندگی کب ایک جیسے راستے پر چل سکی ہے جو چلے گی آب دیدہ منظروں سے قہقہے بھی پھوٹتے ہیں اور زمیں کو جھک کے اونچے آسماں بھی چومتے ہیں اک ذرا رک کر تو دیکھو حوصلہ کر کے تو دیکھو کس قدر کیچڑ میں رہ ...

    مزید پڑھیے

    گاندھی جی اب بھی کہتے ہیں

    تتلی جگنو شبنم گل نظروں کے سب دھوکے ہیں جگ مگ کرتے موسم کے سارے منظر جھوٹے ہیں اندر سے سب ٹوٹے ہیں پگڈنڈی پر جیون کی رقص و سرود و نکہت بن کر خوشیوں کا کچھ غازہ مل کر ہنستا ہنستا چہرہ لے کر اک راہی جب چلتا ہے پل پل اپنے قدموں میں کنکر پتھر سہتا ہے کانٹوں کو گل کہتا ہے لیکن گاندھی جی ...

    مزید پڑھیے