Sadaf Jafri

صدف جعفری

صدف جعفری کی غزل

    لفظوں کو سجا کر جو کہانی لکھنا

    لفظوں کو سجا کر جو کہانی لکھنا ہو ذکر لہو کا بھی تو پانی لکھنا اب عکس محبت بھی ہوا ہے کم یاب اس دور میں ہے کیسی گرانی لکھنا گو یاد ہے اب تک مجھے غم کا موسم پر ٹھیک نہیں دل کی کہانی لکھنا رفتار ہوا تیز ہوئی ہے کہ نہیں یہ دیکھ کے پانی کی روانی لکھنا پیری کے نگر میں تو ہے کہرام ...

    مزید پڑھیے

    راستے پھیلے ہوئے جتنے بھی تھے پتھر کے تھے

    راستے پھیلے ہوئے جتنے بھی تھے پتھر کے تھے راہزن ششدر رہے خود قافلے پتھر کے تھے نرم و نازک خواہشیں کیا ہو گئیں ہم کیا کہیں آرزوؤں کی ندی میں بلبلے پتھر کے تھے اشک سے محروم تھیں آنکھیں فضائے شہر کی جان و دل پتھر کے تھے جو غم ملے پتھر کے تھے ہر قدم پر ٹھوکروں میں زندگی بٹتی ...

    مزید پڑھیے

    خوشبو سے ہو سکا نہ وہ مانوس آج تک

    خوشبو سے ہو سکا نہ وہ مانوس آج تک کانٹوں کے نشتروں میں ہے ملبوس آج تک کرنوں کی داستان سنائے گا ایک دن خاموش جھولتا ہے جو فانوس آج تک بستی میں بٹ رہی تھی ہنسی بھی حساب سے ششدر کھڑا ہے سوچتا کنجوس آج تک لفظوں کی نرمیوں سے کھلا چاند اس طرح کرتی ہوں اس کی روشنی محسوس آج تک رنگ چمن ...

    مزید پڑھیے

    وہ پیپل کے تلے ٹوٹی ہوئی محراب کا منظر

    وہ پیپل کے تلے ٹوٹی ہوئی محراب کا منظر دکھا دیتا ہے مجھ کو اک دل بیتاب کا منظر چلا کر کاغذی کشتی کوئی معصوم ہنستا تھا بہت ہی خوبصورت تھا کبھی تالاب کا منظر سفر وہ مطمئن کرتا رہا بپھرے سمندر میں کہ اس کے ذہن میں ابھرا نہ تھا گرداب کا منظر تھپیڑوں میں بھی سر محفوظ ہیں پکے مکانوں ...

    مزید پڑھیے

    شکوے کی چبھن مجھ کو سدا اچھی لگی ہے

    شکوے کی چبھن مجھ کو سدا اچھی لگی ہے یہ فرط محبت کی ادا اچھی لگی ہے خالی ہے کہاں لطف سے اب دل کا پگھلنا پر درد زمانے کی فضا اچھی لگی ہے لمحات محبت سبھی یکساں نہیں ہوتے اے جان وفا تیری جفا اچھی لگی ہے محفل میں شناسا بھی بنا بیٹھا ہے انجان اس شخص کی مجبور وفا اچھی لگی ہے نکلے گا ...

    مزید پڑھیے

    ملتے نہیں ہیں جب ہمیں غم خوار ایک دو

    ملتے نہیں ہیں جب ہمیں غم خوار ایک دو پھرتے ہیں ہاتھ میں لیے اخبار ایک دو شوریدگئ سر کو میں روؤں گی تا بہ کے لا کر مجھے بھی دے کوئی دیوار ایک دو آنکھوں میں لا کے دیکھ تبسم کی روشنی جیتے ہیں تیری چشم کے بیمار ایک دو سمجھو ہے خوش نصیب وہ سارے جہان میں لائے جو ڈھونڈ کر کوئی غم خوار ...

    مزید پڑھیے

    آگ تھی ایسی کہ ارماں جل گئے

    آگ تھی ایسی کہ ارماں جل گئے دل کے کاغذ آنسوؤں میں گل گئے رنگ ہے خوشبو بھی ہے سایہ بھی ہے کس نگر اے پیڑ تیرے پھل گئے کھیت کی مٹی کو ویراں دیکھ کر گاؤں والے ڈھونڈنے بادل گئے سہ چکی سب دھوپ پانی کے عذاب زندگی آخر ترے کس بل گئے جاگتی آنکھیں تھیں اپنی اور ہم خواب کے آنگن میں پل دو پل ...

    مزید پڑھیے

    چاند گم صم چمکتا ہوا اور میں

    چاند گم صم چمکتا ہوا اور میں یاد کا باب کھلتا ہوا اور میں کچھ عجب سا تھا منظر گئی رات کا دور گھڑیال بجتا ہوا اور میں ہانپتا کانپتا شہر کا راستہ داستاں اپنی کہتا ہوا اور میں کوئی سنتا نہیں شور تنہائی کا ایک دل ہے دھڑکتا ہوا اور میں مختلف ہوکے بھی ایک جیسے لگے ایک بادل بھٹکتا ...

    مزید پڑھیے