Sachin Dev Verma

سچن دیو ورما

سچن دیو ورما کی نظم

    نیا دور

    نئے زمانہ کی تکنیکوں کے چکر میں کیا کیا بچھڑ گیا کچھ یاد ہے کتابیں الماریوں میں دم گھونٹ رہی ہیں ہر صفحہ ادھ مرا سا ہو گیا ہے ان کا بھار اب لوگوں سے اٹھتا نہیں شاید اچانک سے بہت بھاری ہو گئی ہیں ہزاروں کے برابر تو سو گرام کا کنڈل ہے پنے نہیں پلٹے جاتے اب بس سوائپ کیا جاتا ...

    مزید پڑھیے

    آؤ یوپی

    کرشن اور رام کے اوتار دکھائیں گے تمہیں یوپی آؤ کبھی چمتکار دکھائیں گے تمہیں کبیر سور تلسی اور خسرو ہی نہیں بڑھ کر ایک سے ایک فن کار دکھائیں گے تمہیں جیسے بچھڑی ہوئی دو بہنے گلے ملتی ہوں گنگا جمنا کی پاون دھار دکھائیں گے تمہیں دلوں میں احساسوں کی نرم گرماہٹ لیے کرتے ہیں کیسے آدر ...

    مزید پڑھیے

    آج کا ہندوستان

    آج کا ہندوستان دنیا کے جواں ملکوں میں سے ایک ہے نوجوانوں میں نوجوان جن میں سے زیادہ تر نوجوان بے روزگار ہیں آج کے بے روزگار نوجوان کل کے بے روزگار بوڑھے ہو جائیں گے کل ہندوستان دنیا کے سب سے بوڑھے ملکوں میں سے ایک ہوگا بوڑھا بھی اور بے روزگار بھی اور بے حد غریب بے سہارا بھی وہ ...

    مزید پڑھیے

    شاعری

    دل کی کشمکش لفظوں میں نکال دیتا ہوں جسم کیا میں روح کے کپڑے اتار لیتا ہوں میں نہیں جانتا قصیدہ قطعہ شعر و مصرع کیا ہے دل میں جو آتا ہے ورق پر اتار دیتا ہوں

    مزید پڑھیے

    جشن آزادی

    پتیاں کتنی بھی آئیں جائیں سوتنترتا دیوس کی ہاردک شبھ کامنائیں دیش کا کوئی بھی گلی کوچہ رہے ترنگا ہمیشہ سب سے اونچا رہے ترنگے میں کیسریا سفید ہرا رنگ ہیں ترنگے کے رنگ ہمارے دیش کے انگ ہیں کیسریا سوریہ ہرا وکاس کا پرتیک سفید شانتی اور دھرم نربھیک تینوں سے مل کر ترنگا بنتا ...

    مزید پڑھیے

    سیاست

    ہے کوئی تو بات جو وہ آواز دبانے پہ آمادہ ہے لگا لے جتنا دم ہو اپنا بھی مضبوط ارادہ ہے کفایتی تعلیم و علاج کی حق دار ہے عوام رقم وہاں سے نکالے جن کے پاس ضرورت سے زیادہ ہے آگے چل کر یہی پڑھنے والے لوگ دیش کو آگے لے جائیں گے یہ کیا تہذیب کہ ضرورت مند کو کہتے ہو حرام زادہ ہے کرسی پہ بیٹھ ...

    مزید پڑھیے