SabeenSaif

ثبین سیف

ثبین سیف کی غزل

    میرا کتنا خیال کرتے ہو

    میرا کتنا خیال کرتے ہو سانس لینا محال کرتے ہو ہو وہاں بھی جہاں نہیں موجود تم یہ کیسا کمال کرتے ہو عشق میں ہجر و وصل بے معنی کس لیے تم ملال کرتے ہو جانتے ہو کہ ہم تمہارے ہیں پھر بھی دل پائمال کرتے ہو ہم نے دیکھا ہے اک زمانے کو زندگی کیوں وبال کرتے ہو میرے اخلاص کا کرشمہ ہے جسم ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر بوجھ اٹھایا تو نہیں جا سکتا

    عمر بھر بوجھ اٹھایا تو نہیں جا سکتا ہر تعلق کو نبھایا تو نہیں جا سکتا آپ اس بار بھی دیوار میں چنوا دیں مجھے اب کے بھی سر یہ جھکایا تو نہیں جا سکتا روز مرنے کا ہنر جس نے سکھایا ہے مجھے اس کا احسان بھلایا تو نہیں جا سکتا چشم بینا ہے مگر عقل سے نا بینا ہیں آئنہ ان کو دکھایا تو نہیں ...

    مزید پڑھیے

    پوچھیے مت کیا ہوا کیسے ہوا

    پوچھیے مت کیا ہوا کیسے ہوا بت کوئی میرا خدا کیسے ہوا آدمی بے حد برا تھا وہ مگر پھر اچانک وہ بھلا کیسے ہوا جس دئے کی آبرو تھی روشنی وہ طرف دار ہوا کیسے ہوا میں جسے سمجھی نہ تھی وہ عشق تھا ہاں مگر پھر وہ سزا کیسے ہوا آدمی سے پوچھتا ہے آدمی آدمی خود سے جدا کیسے ہوا مجھ کو آیا تھا ...

    مزید پڑھیے

    عشق نے میرے جسے القاب کا دفتر دیا

    عشق نے میرے جسے القاب کا دفتر دیا اس نے سونے کو مجھے کانٹوں بھرا بستر دیا میری تحریروں سے خائف ہو کے پھر اغیار نے رنگ کوئی اور افسانوں میں میرے بھر دیا تیرے آنگن سے اترتی چاندنی نے اب تلک خوف بخشا سسکیاں دیں اور مجھ کو ڈر دیا جا تری جھولی میں میں نے اپنی خوشیاں ڈال دیں جا ترے ...

    مزید پڑھیے

    روشنی بن کر بکھرنے کے لیے

    روشنی بن کر بکھرنے کے لیے زندگی ہے عشق کرنے کے لیے انگلیوں کو ہم قلم کرتے رہے چاہتوں میں رنگ بھرنے کے لیے توڑ ڈالا ہے خود اپنے آپ کو ایک گھر تعمیر کرنے کے لیے آئینے میں روبرو تھا اجنبی آج جب سوچا سنورنے کے لیے میں وظیفہ پڑھ رہی ہوں رات دن آپ کے دل میں اترنے کے لیے جانتی ہوں اک ...

    مزید پڑھیے

    آپ دانستہ جو کترا کے گزر جاتے ہیں

    آپ دانستہ جو کترا کے گزر جاتے ہیں میرے احساس میں سو درد اتر جاتے ہیں پاس آ کر بھی اگر پاس نہ آئے کوئی ہم شب وصل کی تنہائی میں مر جاتے ہیں کیا عجب دور پر آشوب ہے جس میں اے دوست لوگ دستار بچاتے ہیں تو سر جاتے ہیں جب پسینے کا خریدار نہ ہو تب مزدور شام کو نظریں جھکائے ہوئے گھر جاتے ...

    مزید پڑھیے

    بات کیا ہے یہ بتائیں تو سہی

    بات کیا ہے یہ بتائیں تو سہی گفتگو آگے بڑھائیں تو سہی جان جائیں گے کھرا کھوٹا ہے کیا آپ مجھ کو آزمائیں تو سہی انگلیاں اٹھیں گی چاروں آپ پر آپ اک انگلی اٹھائیں تو سہی بندہ پرور ناامیدی کفر ہے اک دیا پھر سے جلائیں تو سہی چاند تارے منتظر ہیں آپ کے آسماں تک آپ جائیں تو سہی وصل کر ...

    مزید پڑھیے

    یاد تیری دلا رہے ہیں مجھے

    یاد تیری دلا رہے ہیں مجھے چاند تارے جلا رہے ہیں مجھے پہلے دنیا ستا رہی تھی مجھے آپ بھی اب ستا رہے ہیں مجھے دیکھیے پھر سے بے خیالی میں آپ پھر گنگنا رہے ہیں مجھے روتے دیکھا تھا ماں کو بچپن میں اب وہ آنسو رلا رہے ہیں مجھے سنتے رہتے تھے جو مجھے گھنٹوں کتنی باتیں سنا رہے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    میری جب اس سے آشنائی تھی

    میری جب اس سے آشنائی تھی میرے ہم راہ اک خدائی تھی گردش وقت اس کی شاہد ہے آسماں تک مری رسائی تھی یاد کر میرا ساتھ دینے کی تو نے میری قسم اٹھائی تھی کیسا لمحہ تھا جب غزل میری زیر لب تو نے گنگنائی تھی سچ تو یہ ہے سبینؔ گھر میں مرے آگ اپنوں نے ہی لگائی تھی

    مزید پڑھیے

    تمہارے خواب کی تعبیر ہو جاؤں اجازت ہے

    تمہارے خواب کی تعبیر ہو جاؤں اجازت ہے محبت کی میں اک تصویر ہو جاؤں اجازت ہے کہیں جانے نہ دوں تم کو اگر تم میرے ہو جاؤ تمہارے پاؤں کی زنجیر ہو جاؤں اجازت ہے کسی کے ہو گئے ہو تم مجھے شکوہ نہیں کوئی کسی کی میں بھی اب جاگیر ہو جاؤں اجازت ہے وہ اک تعویذ جو تم نے گلے میں ڈال رکھا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2