SabeenSaif

ثبین سیف

ثبین سیف کی غزل

    اک بے ہنر ہوں اور ہنر چاہتی ہوں میں

    اک بے ہنر ہوں اور ہنر چاہتی ہوں میں اب دھوپ کے سفر میں شجر چاہتی ہوں میں تنہائیوں کا خوف ہے گھیرے ہوئے مجھے اپنی گلی سے اس کا گزر چاہتی ہوں میں لکھا ہے اپنے نام سے اپنے پتے پہ خط مدت کے بعد اپنی خبر چاہتی ہوں میں یہ ٹھیک ہے کہ تم سے محبت نہیں مجھے یہ بھی ہے ٹھیک تم کو مگر چاہتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2