بات کیا ہے یہ بتائیں تو سہی
بات کیا ہے یہ بتائیں تو سہی
گفتگو آگے بڑھائیں تو سہی
جان جائیں گے کھرا کھوٹا ہے کیا
آپ مجھ کو آزمائیں تو سہی
انگلیاں اٹھیں گی چاروں آپ پر
آپ اک انگلی اٹھائیں تو سہی
بندہ پرور ناامیدی کفر ہے
اک دیا پھر سے جلائیں تو سہی
چاند تارے منتظر ہیں آپ کے
آسماں تک آپ جائیں تو سہی
وصل کر دے گا خزاں کو فصل گل
پھول بالوں میں لگائیں تو سہی
دیکھیے سنیے ارے جانے بھی دیں
آپ میرے ساتھ آئیں تو سہی
خود کو رکھ کر بھول بیٹھی ہوں کہیں
میں کہاں ہوں کچھ بتائیں تو سہی
آپ تو بس گھر بنا کر رہ گئے
آپ اس گھر کو بسائیں تو سہی
چٹکیوں میں بھول جاؤں گی انہیں
اب مجھے وہ یاد آئیں تو سہی
نیند آنکھوں سے خفا ہو جائے گی
خواب پلکوں پر سجائیں تو سہی
جان لے لوں گی قسم اللہ کی
بھول کر مجھ کو بھلائیں تو سہی
آزمانے کے لئے قسمت سبینؔ
دل کو داؤ پر لگائیں تو سہی