سبین علی کے تمام مواد

5 نظم (Nazm)

    نظم

    کئی بار لکھنا اتنا درد کیوں دیتا ہے حرف کیوں جڑتے ہیں لفظ کیوں بنتے ہیں اور اس بننے بگڑنے میں ہمارے وجود کے سنگریزے ریزہ ریزہ ہو کر کیوں شامل ہو جاتے ہیں کیا شہرت کی سرمستی اس درد کا مداوا کرتی ہے یا کسی کردار کے ہونٹوں پر آئی مسکان لبوں پہ دم توڑتی دعا مصنف کی ہم رکاب بنتی ہے حرف ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    میں گروی رکھی گئی آنکھوں میں بسا خواب ہوں لا محدود سمندر میں تیرتے جزیروں کا جہاں مہاجر پرندے گھڑی بھر بسیرا کرتے ہیں نیلگوں پانیوں کا ساحلوں کے کنارے چمکتی ریت کا وہ خواب جو بہہ نکلتا ہے نمکین قطرے کی صورت میں وہ آزاد روح ہوں جو غلام جسموں کے اندر تڑپتی ہے بھٹکتی پھرتی ہے درد ...

    مزید پڑھیے

    کی بورڈ ایکٹیوسٹ

    جنگوں خون آشامیوں کی گرد چہروں پر اوڑھے حیراں لب بستہ بچو ساحل پر سیپ کی مانند اوندھے منہ بکھرے موتی جیسے بچو بے لباس سڑکوں پر بھاگتے دہشت زدہ سوکھے بچو خدا کو اس دنیا کی شکایت لگانے والے روتے بلکتے جاں سے گزرتے بچو تار تار پیراہن جسم دریدہ روح راکھ بدن عظیم انسانی تہذیب کے ملبے ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    دھول مٹی بارود کی مہک بے گور و کفن لاشوں کی بساند میں پتھروں کے ملبے تلے اجڑے باغوں میں خون آشام شکاری اپنی فتح کے جھنڈے گاڑیں گے جہاں نہ کوئی ان پر پھول برسانے والا ہوگا اور نہ کوئی دست دعا اٹھے گا

    مزید پڑھیے

    خواب کی شیلف پر دھری نظم

    اگر سمندر مجھے راستہ دیتا تو سفر کرتی اس قندیل کے ساتھ جو شام کا ملگجا پھیلتے ہی ساحل پر روشن ہو جاتی ہے اڑتی ققنس کے ہم رکاب افق کی مسافتوں میں تیرتی مچھلیوں کے سنگ کھوجتی ریگ زاروں میں نیلگوں پانیوں کو سرمئی پہاڑوں میں جادوئی سرنگوں کو لیکن میرے سرہانے آدھے پونے خواب پڑے ...

    مزید پڑھیے

7 افسانہ (Story)

    کلمہ مہمل

    سرد اداس موسم میں رات جلد اتر آتی ہے ۔ سب لوگ اپنے اپنے کمروں میں آرام کے لیے جا چکے ہیں اور میں رائٹینگ ٹیبل پر بیٹھی ہاتھ میں قلم تھامے اپنی یادوں کی ڈائری کھولے بیٹھے ہوں، میرے ارد گرد کئی کاغذ بکھرے پڑے ہیں۔لفظ کے معنی اور مفہوم کی کھوج نے مجھے لکھنے کی ایسی عادت ڈالی کہ میں ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں کے راز اور خول

    دو سیاہ آنکھوں نے مجھ پر ایک کہانی لکھنے کا دباؤ ڈالا ہے ۔ میں ٹیب ہاتھ میں لیے لکھنے بیٹھی ہوں اور ان کالی سیاہ آنکھوں کی تحریر کے پیچھے خیالات کا ایک سیل رواں ہے کہ بند توڑ کر بہتا چلا آ رہا ہے ۔ کئی بار کہانی خود کو لکھواتی ہے جیسے بارش خود بخود برسنے لگ جاتی ہے مگر کئی بار ...

    مزید پڑھیے

    رات کی مسافر

    میرے حلق میں تمبوں کی کڑواہٹ اتری ہوئی ہے۔ دیکھ پرچھائیں۔۔۔ میری حیاتی میں سَنھ لگا کر تو یہ کیوں چاہتی کہ میں تیری چاپلوسی کروں تجھے مکھن لگاٶں اور تو بھونگوں کی طرح میرے قدموں کی مٹی تلے کھڈیں نکال لے ؟ دیکھ میں نے پہلے بھی تیری کسی ہم شکل کے سامنے اپنا من مارا تھا تو ہربار ...

    مزید پڑھیے

    تلاش

    وہ ایک شاعر اور مصور تھا جو بھٹکتا ہوا اُس بستی میں آن پہنچا تھا جہاں اس کے اطراف میں موجود کل کائنات مٹی دھول اور اندھیروں سے اٹی تھی۔ اس کے ارد گرد نہ تو حسین چہرے تھے اور نہ ہی رنگا رنگ فطری مناظر جنہیں وہ کینوس پر اتار لیتا۔ اس نے اپنی تصویروں میں گرد آلود پاٶں، سوکھے پھول ...

    مزید پڑھیے

    چیونٹیاں

    رات کے کسی پہر وہ گھبرا کر اٹھ بیٹھا سارا بدن پسینے سے شرابور تھا اور سانس دھونکنی کی مانند چل رہی تھی۔ جیسے ابھی ابھی کسی جکڑ بندی سے آزاد ہوا ہو۔ پچھلے کچھ مہینوں سے ایسا کئی بار ہو چکا تھا مگر خواب اسے یاد نہ رہتا صبح اٹھ کر وہ معمول کے مطابق اپنے سب کام انجام دیتا۔ ایسا تو بہت ...

    مزید پڑھیے

تمام