نظم

دھول مٹی بارود کی مہک
بے گور و کفن لاشوں کی بساند میں
پتھروں کے ملبے تلے
اجڑے باغوں میں
خون آشام شکاری
اپنی فتح کے جھنڈے
گاڑیں گے
جہاں نہ کوئی ان پر پھول برسانے والا ہوگا
اور نہ کوئی دست دعا
اٹھے گا