نظم سبین علی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دھول مٹی بارود کی مہک بے گور و کفن لاشوں کی بساند میں پتھروں کے ملبے تلے اجڑے باغوں میں خون آشام شکاری اپنی فتح کے جھنڈے گاڑیں گے جہاں نہ کوئی ان پر پھول برسانے والا ہوگا اور نہ کوئی دست دعا اٹھے گا