کی بورڈ ایکٹیوسٹ
جنگوں خون آشامیوں کی گرد
چہروں پر اوڑھے
حیراں لب بستہ بچو
ساحل پر سیپ کی مانند
اوندھے منہ بکھرے موتی جیسے بچو
بے لباس سڑکوں پر بھاگتے
دہشت زدہ سوکھے بچو
خدا کو اس دنیا کی شکایت لگانے والے
روتے بلکتے جاں سے گزرتے بچو
تار تار پیراہن جسم دریدہ روح راکھ بدن
عظیم انسانی تہذیب کے
ملبے تلے دبے مظلوم بچو
طیاروں کی گھن گرج سن کر سہمتے
گولہ باری سے پیٹ بھرتے بچو
کچرے سے چن کر کھاتے بے خانماں سیارو
پیٹ کا دوزخ بھرنے کو
گھاس ابالتے بچو
ہم نے تمہارے لیے
کتنی ہی اداس نظمیں لکھیں
نوحے گائے
مرثیے پڑھے
اور تم پھر بھی ساکت بیٹھے ہو
دنیا کو شاکی نظر سے تکتے ہو
بتاؤ بھلا
کی بورڈ ایکٹیوسٹ
اور کیا کر سکتا تھا