Saaieb S. M. Patil

صائب ایس ایم پاٹل

صائب ایس ایم پاٹل کی غزل

    پھر سے تیرا خیال آیا ہے

    پھر سے تیرا خیال آیا ہے درد میں اک ابال آیا ہے داؤں پر لگ گیا ہوں میں شاید سکہ کوئی اچھال آیا ہے وقت مجھ سے ملا نزاکت سے بھیڑیا پہنے کھال آیا ہے دل کے اندر دماغ ہے اس کے جس کے دل میں سوال آیا ہے سوکھ کر آیا ہے لہو میں دم یوں قلم میں کمال آیا ہے لازمی تھا امید اندھی ہونا رات کے ...

    مزید پڑھیے

    بات ساحل کی رکھے ٹوٹا شکارا دیکھ لے

    بات ساحل کی رکھے ٹوٹا شکارا دیکھ لے پاس تو مجھدھار ہے کیوں کر کنارا دیکھ لے ریت کے ٹیلے جہاں ہم نے بنائے اب وہاں کھیلتی بے باک لہروں کا نظارہ دیکھ لے ایک تتلی جسم ہلکا بوجھ رنگوں پر گیا کھینچ کر ہر آنکھ نے دل میں اتارا دیکھ لے دل ہے جو بارود کا گھر سوکھ کر تیار ہے آب سے کہہ دو نہ ...

    مزید پڑھیے

    جان اس دل کی بچانے کے لیے

    جان اس دل کی بچانے کے لیے یاد آ بس یاد آنے کے لیے بوجھ دن کا پتلیوں میں رہ گیا طنز راتوں کے اٹھانے کے لیے دیکھتا ہے جس نظر سے یہ مجھے میں وہی ہوں اس زمانے کے لیے سب یہی رہ جائے گا وقت اجل کچھ نہیں کھونا ہے پانے کے لیے فلسفہ ہو زندگی کا بس یہی غم کماؤ تو اڑانے کے لیے

    مزید پڑھیے