رہے گی داستاں باقی ہے جب تک یہ جہاں باقی
رہے گی داستاں باقی ہے جب تک یہ جہاں باقی کہیں باقی ہیں قصہ گو کہیں ہیں رازداں باقی عبث ہے فخر اے دل تجربوں کی آزمائش پر ابھی فردا کے انسانوں کی خاطر ہیں زماں باقی مکیں کتنے ہیں بے دیوار و در کے ان زمینوں پر نہیں ہے سر پہ گر سایہ تو کیا ہے آسماں باقی خزاں نے کر دیا برباد تیرا ...