Rishi Khan

رشی خان

رشی خان کی غزل

    ہم اگر مارے گئے اپنی جوانی میں کہیں

    ہم اگر مارے گئے اپنی جوانی میں کہیں نام لکھ دینا محبت کی کہانی میں کہیں کیوں نہ اس بھولے کو یاد آیا بھلا گھر کا پتا کچھ خطا ہم سے ہوئی یاد دہانی میں کہیں کون سے دیس سے نکلا تو ہوا پردیسی ڈھونڈ پرزہ کسی پتلون پرانی میں کہیں دیس چھوڑا تو ہر اک چیز وہاں چھوڑ آئے یوں بھی کرتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    درخت کیسے بڑھے گا اگر نہ پانی دے

    درخت کیسے بڑھے گا اگر نہ پانی دے کسی کو پڑھ جو ترے شعر کو روانی دے اگرچہ میں نے تو آب حیات مانگا ہے جو مے ہی دینی ہے تو نے بہت پرانی ہے بصد خلوص مجھے زہر دے گیا ہے وہ کہ جس سے میں نے کہا زندگی سہانی دے جو ایک بار انا الحق کی نذر کر دے تو ہزار بار خدا تجھ کو پھر جوانی دے نگہ اداس ہے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی ساتھ فقط دے گی سحر ہونے تک

    زندگی ساتھ فقط دے گی سحر ہونے تک کب یہ سوچا تھا کبھی ملک بدر ہونے تک کون کب روٹھ گیا کس کو کہاں بھول گئے آؤ کچھ یاد کریں ختم سفر ہونے تک چند آنسو جو ترا تحفہ ہے لوٹائیں گے ہاں چھپا رکھے ہیں آنکھوں میں گہر ہونے تک مجھ کو کچھ پودوں کا ذمہ جو دیا ہے یا رب یاد بھی رکھنا ذرا ان کے شجر ...

    مزید پڑھیے