Rind Lakhnavi

رند لکھنوی

رند لکھنوی کی غزل

    نہ انگیا نہ کرتی ہے جانی تمہاری

    نہ انگیا نہ کرتی ہے جانی تمہاری نہیں پاس کوئی نشانی تمہاری ہوئی رندؔ تو زندگانی تمہاری یہی ہے اگر ناتوانی تمہاری زیادہ ہوئی یاد جانی تمہاری غرض قہر ہے مہربانی تمہاری نہ بھولوں گا ہرگز نہ بھولا ہوں اب تک عنایت کرم مہربانی تمہاری شبیہ آپ کی کھینچ دے گا یہ مانا ادا کس طرح ...

    مزید پڑھیے

    نہیں قول سے فعل تیرے مطابق

    نہیں قول سے فعل تیرے مطابق کہوں کس طرح تجھ کو اے یار صادق نہ جنت کے قابل نہ دوزخ کے لائق مجھے کیوں کیا خلق اے میرے خالق ہوئے ہجر میں وہ مرض مجھ کو لاحق رہے دنگ جس میں اطبائے حاذق بھروسا کرم پر ہے ہم عاصیوں کو غضب پر سمجھتے ہیں رحم اس کا فائق فقط کنہ ذات اس کی اب تک نہ سمجھے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    دید گل زار جہاں کیوں نہ کریں سیر تو ہے

    دید گل زار جہاں کیوں نہ کریں سیر تو ہے ایک دن جانتے ہیں خاتمہ بالخیر تو ہے رندؔ واعظ سے عبث کرتے ہو شر خیر تو ہے دونوں گھر ایک ہیں کعبہ نہ سہی دیر تو ہے خوشہ چیں بنتا ہے کیوں مزرع ہر دہقاں کا وصف انسان نہیں یہ صفت طیر تو ہے نہ بسر ہووے گی بے نشہ قدح خواروں کی ہو اگر مے کی منادی ہے ...

    مزید پڑھیے

    زلفیں چھوڑیں ہیں کہ جوڑا اس نے چھوڑا سانپ کا

    زلفیں چھوڑیں ہیں کہ جوڑا اس نے چھوڑا سانپ کا دیکھیے کس کس کو ڈستا ہے یہ جوڑا سانپ کا گورے گالوں پر ترے زلفیں یہ لہراتی نہیں یاسمیں زار صباحت میں ہے جوڑا سانپ کا عشق ان زلفوں کا مجھ سے ترک ہونے کا نہیں ہے مرا ہم زاد اے ناصح یہ جوڑا سانپ کا دونوں زلفیں یار کی الٹی ہیں بالوں پر ...

    مزید پڑھیے

    توبہ کا پاس رند‌ مے آشام ہو چکا

    توبہ کا پاس رند‌ مے آشام ہو چکا بس ہو چکا تقدس اسلام ہو چکا شمع حرم تھا گاہ گہے دیر کا چراغ میں زیب کفر و رونق اسلام ہو چکا کوٹھے پہ چلئے لطف‌ شب ماہ دیکھیے سب چاندنی کا فرش لب بام ہو چکا دیں دار برہمن کہے کافر بتائے شیخ دونوں طرف سے مورد الزام ہو چکا اکثر مشاعرے پہ ہوا بزم غم ...

    مزید پڑھیے

    مجھے دے کے دل جان کھونا پڑا ہے

    مجھے دے کے دل جان کھونا پڑا ہے غرض ہاتھ دونوں سے دھونا پڑا ہے جو رونا یہی ہے تو پھوٹیں گی آنکھیں مجھے اب تو آنکھوں کا رونا پڑا ہے کیے سیکڑوں گھر محبت نے غارت سنو جس محلے میں رونا پڑا ہے میں پاتا نہیں دل کو سینے میں اپنے کئی دن سے خالی یہ کونا پڑا ہے کرو چل کے آباد اب گور اے ...

    مزید پڑھیے

    ساتوں فلک کیے تہ و بالا نکل گیا

    ساتوں فلک کیے تہ و بالا نکل گیا آخر شب فراق میں نالہ نکل گیا وحشت نے مجھ پہ عرصۂ ہستی کیا جو تنگ گھبرا کے سوئے عالم بالا نکل گیا سر دے دے باد گیسوئے جاناں کی چاہ میں پیٹا کرو لکیر کو کالا نکل گیا یعقوب وار روتا میں اس بت کے ہجر میں یوسف مرا خدائے تعالیٰ نکل گیا فرقت میں اس کی ...

    مزید پڑھیے

    اللہ کے بھی گھر سے ہے کوئے بتاں عزیز

    اللہ کے بھی گھر سے ہے کوئے بتاں عزیز کعبہ سے بھی زیادہ ہے ہندوستاں عزیز یہ مشت خاک ہو کہیں مقبول‌ بارگاہ مٹی ہماری کر بھی چکے آسماں عزیز شکوے کی جائے غیر سے باقی نہیں رہی دشمن سے بھی زیادہ ہیں خوبان جاں عزیز ہستی عدم سے لائی ہے کس ملک غیر میں کوئی نہ آشنا ہے ہمارا نہ یاں ...

    مزید پڑھیے

    صدمے گزرے ایذا گزری

    صدمے گزرے ایذا گزری ہجر میں تیرے کیا کیا گزری ہجر میں جان رہی یا گزری رندؔ کہو تم پر کیا گزری کیا کہوں تجھ سے حال فرقت گزری جو کچھ جانا گزری الفت بت نے کر دیا کافر یہ کیا بار خدایا گزری آئے نہیں تم عرصہ گزرا منع کیا کس نے کیا گزری گزرے جس دم ہم دنیا سے ہم نے جانا دنیا گزری بحر ...

    مزید پڑھیے

    چڑھی تیرے بیمار فرقت کو تب ہے

    چڑھی تیرے بیمار فرقت کو تب ہے بشدت قلق ہے نہایت تعب ہے مریض محبت ترا جاں بلب ہے تجاہل ستم ہے تغافل غضب ہے وہ آفت ہے آفت ہے آفت ہے آفت غضب ہے غضب ہے غضب ہے غضب ہے گلی یار کی ہے قدم رکھوں کیوں کر چلوں سر کے بل یاں مقام ادب ہے جو ابرو دکھایا تو عارض بھی دکھلا وہ قرآن ہے یہ ہلال رجب ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4