Rind Lakhnavi

رند لکھنوی

رند لکھنوی کی غزل

    مجھ بلانوش کو تلچھٹ بھی ہے کافی ساقی

    مجھ بلانوش کو تلچھٹ بھی ہے کافی ساقی بھر دے چلو میں جو ہو شیشے میں باقی ساقی بھر کے پلواتا نہیں ایک پیالی ساقی ساری میں مانگتا ہوں دیتا ہے آدھی ساقی تو نے کیا آتش حل کردہ پلا دی ساقی بھون ڈالا ہے جگر آگ لگا دی ساقی پھول مانگوں تو پلاتا ہے برانڈی ساقی کرتا ہے بزم گزشتہ کی تلافی ...

    مزید پڑھیے

    یار آیا ہے احوال دل زار دکھاؤ

    یار آیا ہے احوال دل زار دکھاؤ عیسیٰ کو ذرا حالت بیمار دکھاؤ آ جاؤ بس اب راہ نہ اے یار دکھاؤ مشتاق ہوں مشتاق ہوں دیدار دکھاؤ عالم ہے سو ہے ہجر میں یاں جوش جنوں کا صحرا مجھے دکھلاؤ کہ گل زار دکھاؤ فرداے قیامت کا نہ اقرار کرو جاں لو حشر سہی آج ہی دیدار دکھاؤ عاشق ہیں بہت ایک تو چن ...

    مزید پڑھیے

    آفت شب تنہائی کی ٹل جائے تو اچھا

    آفت شب تنہائی کی ٹل جائے تو اچھا گھبرا کے جو دم آج نکل جائے تو اچھا او جان حزیں جانا ہے اک دن تجھے آخر اب جائے تو بہتر ہے کہ کل جائے تو اچھا جھکوا دیا سر ضعف نے قاتل کے قدم پر تلوار اگر اس کی اگل جائے تو اچھا بہتر نہیں ہے صورت جاناں کا تصور دل اور کسی شے سے بہل جائے تو اچھا اک سل ...

    مزید پڑھیے

    دل لگی غیروں سے بے جا ہے مری جاں چھوڑ دے

    دل لگی غیروں سے بے جا ہے مری جاں چھوڑ دے مان کہنا تیرے صدقے تیرے قرباں چھوڑ دے عاشق جاں باز کیوں کر کوئے جاناں چھوڑ دے اپنا آ گھر کس طرح شیر نیستاں چھوڑ دے یہ نہیں کہتا کہ صیاد اب مجھے آزاد کر دو گھڑی کو بہر گلگشت گلستاں چھوڑ دے کون کافر پھر کرے سجدہ خدا کے سامنے کہہ تو بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    نیست بے یار مجھ کو ہستی ہے

    نیست بے یار مجھ کو ہستی ہے شہر ویراں اجاڑ بستی ہے ہے جہاں پر مرا قدم بھاری ہر قدم پر زمین دھنستی ہے وہ پری ساتھ لے کے سوتا ہوں حور جس کا پلنگ کستی ہے ہے حقیقت مجاز سے مطلوب بت پرستی خدا پرستی ہے اس کے کشتے ہیں زندۂ جاوید نیستی ان کی عین ہستی ہے ایک بت نے دیا نہ ہم کو جواب بے ...

    مزید پڑھیے

    تہمت حسرت پرواز نہ مجھ پر باندھے

    تہمت حسرت پرواز نہ مجھ پر باندھے وجہ کیا کھول کے صیاد نے پھر پر باندھے باغباں گھات میں صیاد ہمیشہ موجود آشیاں باغ میں بلبل کہو کیوں کر باندھے جو چھری دیکھ کے قصاب کی تھراتے تھے شان حق ہے وہی اب پھرتے ہیں خنجر باندھے کل کیا تھا جو مرے چاک گریباں میں رفو اس خطا پر گئے ہیں آج رفو ...

    مزید پڑھیے

    منہ نہ ڈھانکو اب تو صورت دیکھ لی

    منہ نہ ڈھانکو اب تو صورت دیکھ لی دیکھ لی اے حور طلعت دیکھ لی شکل بدلی اور صورت ہو گئی اک نظر جس نے وہ صورت دیکھ لی ایک بت سجدہ نہیں کرتا تجھے بس خدایا تیری قدرت دیکھ لی ہے عیاں حال سگ اصحاب کہف جانور کی آدمیت دیکھ لی چار دن بھی تو نہ تم سے نبھ سکی آپ کی صاحب سلامت دیکھ لی جانتے ...

    مزید پڑھیے

    تو آپ کو پوشیدہ و اخفا نہ سمجھنا

    تو آپ کو پوشیدہ و اخفا نہ سمجھنا میں دیکھ رہا ہوں مجھے اندھا نہ سمجھنا کم شیر ژیان سے مرا رتبہ نہ سمجھنا کتا ہوں علی کا سگ دنیا نہ سمجھنا گو زار ہوا ہوں مگر امداد جنوں سے ہے دیو کی طاقت مجھے مردا نہ سمجھنا ہمراہ مرے رہتی ہے ہر دم مدد غیب لاکھوں پہ ہوں بھاری مجھے تنہا نہ ...

    مزید پڑھیے

    چلتی رہی اس کوچے میں تلوار ہمیشہ

    چلتی رہی اس کوچے میں تلوار ہمیشہ لاشے ہی نکلتے رہے دو چار ہمیشہ گل کھلتے رہیں چہچہے کرتا رہے بلبل یارب رہے آباد یہ گل زار ہمیشہ ہم رند ہوئے شاہد مقصود سے واصل جھگڑے میں رہے کافر و دیں دار ہمیشہ یاں تخم تمنا سے اگا کرتا ہے لالہ گل کھاتے ہیں ہر فصل میں دو چار ہمیشہ تڑپا کریں ...

    مزید پڑھیے

    قبر پر ہوویں دو نہ چار درخت

    قبر پر ہوویں دو نہ چار درخت ایک کافی ہے سایہ دار درخت تھا میں دیوانہ گور پر ہے ضرور بید مجنوں کا سایہ دار درخت ہوں وہ بد بخت میرے سائے سے خشک ہوتے ہیں بار دار درخت تو جو اے سرو باغ میں جائے ثمر و گل کریں نثار درخت پست ہوں تجھ سے غیرت طوبیٰ ایک کیا ہوں اگر ہزار درخت واہ رے میرے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4