Rind Lakhnavi

رند لکھنوی

رند لکھنوی کے تمام مواد

35 غزل (Ghazal)

    مجھ بلانوش کو تلچھٹ بھی ہے کافی ساقی

    مجھ بلانوش کو تلچھٹ بھی ہے کافی ساقی بھر دے چلو میں جو ہو شیشے میں باقی ساقی بھر کے پلواتا نہیں ایک پیالی ساقی ساری میں مانگتا ہوں دیتا ہے آدھی ساقی تو نے کیا آتش حل کردہ پلا دی ساقی بھون ڈالا ہے جگر آگ لگا دی ساقی پھول مانگوں تو پلاتا ہے برانڈی ساقی کرتا ہے بزم گزشتہ کی تلافی ...

    مزید پڑھیے

    یار آیا ہے احوال دل زار دکھاؤ

    یار آیا ہے احوال دل زار دکھاؤ عیسیٰ کو ذرا حالت بیمار دکھاؤ آ جاؤ بس اب راہ نہ اے یار دکھاؤ مشتاق ہوں مشتاق ہوں دیدار دکھاؤ عالم ہے سو ہے ہجر میں یاں جوش جنوں کا صحرا مجھے دکھلاؤ کہ گل زار دکھاؤ فرداے قیامت کا نہ اقرار کرو جاں لو حشر سہی آج ہی دیدار دکھاؤ عاشق ہیں بہت ایک تو چن ...

    مزید پڑھیے

    آفت شب تنہائی کی ٹل جائے تو اچھا

    آفت شب تنہائی کی ٹل جائے تو اچھا گھبرا کے جو دم آج نکل جائے تو اچھا او جان حزیں جانا ہے اک دن تجھے آخر اب جائے تو بہتر ہے کہ کل جائے تو اچھا جھکوا دیا سر ضعف نے قاتل کے قدم پر تلوار اگر اس کی اگل جائے تو اچھا بہتر نہیں ہے صورت جاناں کا تصور دل اور کسی شے سے بہل جائے تو اچھا اک سل ...

    مزید پڑھیے

    دل لگی غیروں سے بے جا ہے مری جاں چھوڑ دے

    دل لگی غیروں سے بے جا ہے مری جاں چھوڑ دے مان کہنا تیرے صدقے تیرے قرباں چھوڑ دے عاشق جاں باز کیوں کر کوئے جاناں چھوڑ دے اپنا آ گھر کس طرح شیر نیستاں چھوڑ دے یہ نہیں کہتا کہ صیاد اب مجھے آزاد کر دو گھڑی کو بہر گلگشت گلستاں چھوڑ دے کون کافر پھر کرے سجدہ خدا کے سامنے کہہ تو بیٹھے ...

    مزید پڑھیے

    نیست بے یار مجھ کو ہستی ہے

    نیست بے یار مجھ کو ہستی ہے شہر ویراں اجاڑ بستی ہے ہے جہاں پر مرا قدم بھاری ہر قدم پر زمین دھنستی ہے وہ پری ساتھ لے کے سوتا ہوں حور جس کا پلنگ کستی ہے ہے حقیقت مجاز سے مطلوب بت پرستی خدا پرستی ہے اس کے کشتے ہیں زندۂ جاوید نیستی ان کی عین ہستی ہے ایک بت نے دیا نہ ہم کو جواب بے ...

    مزید پڑھیے

تمام