نہ پھول ہوں نہ ستارہ ہوں اور نہ شعلہ ہوں
نہ پھول ہوں نہ ستارہ ہوں اور نہ شعلہ ہوں گہر ہوں درد کا اور اشک بن کے رہتا ہوں وہ ایک بچہ ہے حسرت سے دیکھتا ہے مجھے میں اس کے ہاتھ میں ٹوٹا ہوا کھلونا ہوں یہ سوچ کر کہ بچھڑنا ہے ایک دن خود سے میں اپنے آپ سے پہروں لپٹ کے رویا ہوں عجیب شخص مری زندگی میں آیا تھا نہ یاد رکھوں اسے اور ...