Rifat Naheed

رفعت ناہید

رفعت ناہید کی غزل

    تمہارا جانا تمہارے جانے پہ گزری آہٹ سے بات کرنا

    تمہارا جانا تمہارے جانے پہ گزری آہٹ سے بات کرنا ہمیں تو عادت سی ہو گئی ہے کہ سرسراہٹ سے بات کرنا کبھی بھی ہم پر کھلا نہیں ہے کہ اصل میں اس نے کیا کہا ہے گئی ہواؤں کی طرح کانوں میں سنسناہٹ سے بات کرنا اگر ہو پت جھڑ تو میرے یہ زرد ہاتھ ہاتھوں میں تھام لینا جو ساونوں کی جھڑی لگی ہو ...

    مزید پڑھیے

    اے مکاں یاد ہے کچھ تیرے مکیں کیسے ہیں

    اے مکاں یاد ہے کچھ تیرے مکیں کیسے ہیں تجھ میں بستے تھے کبھی اور کہیں کیسے ہیں بام پر چلتی ہوا چاند ستارے بادل ڈھونڈتے پھرتے ہیں وہ سارے حسیں کیسے ہیں ان دریچوں میں جو چلمن سے لگے رہتے تھے جلوہ آرا ہیں کہاں پردہ نشیں کیسے ہیں جن کی زلفوں میں سر شام مہک رہتی تھی دل ربا سرو قد و ...

    مزید پڑھیے