ریحانہ روحی کی غزل

    دل کے بہلانے کا سامان نہ سمجھا جائے

    دل کے بہلانے کا سامان نہ سمجھا جائے مجھ کو اب اتنا بھی آسان نہ سمجھا جائے میں بھی دنیا کی طرح جینے کا حق مانگتی ہوں اس کو غداری کا اعلان نہ سمجھا جائے اب تو بیٹے بھی چلے جاتے ہیں ہو کر رخصت صرف بیٹی کو ہی مہمان نہ سمجھا جائے میری پہچان کو کافی ہے اگر میری شناخت مجھ کو پھر کیوں ...

    مزید پڑھیے

    جو صحیفوں میں لکھی ہے وہ قیامت ہو جائے

    جو صحیفوں میں لکھی ہے وہ قیامت ہو جائے گر محبت دل انساں سے بھی رخصت ہو جائے تو زمینوں پہ اتر کر جو گزارے اک دن آسمانوں کے خدا تجھ کو بھی حیرت ہو جائے کہیں ایسا نہ ہو کہ تنہا یوں ہی رہتے رہتے رفتہ رفتہ مجھے تنہائی کی عادت ہو جائے کچھ بشر ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جن سے مل کر دیوتاؤں کی ...

    مزید پڑھیے

    تیری گلی کو چھوڑ کے جانا تو ہے نہیں

    تیری گلی کو چھوڑ کے جانا تو ہے نہیں دنیا میں کوئی اور ٹھکانا تو ہے نہیں جی چاہتا ہے کاش وہ مل جائے راہ میں حالانکہ معجزوں کا زمانا تو ہے نہیں اس گھر میں اس کے نام کا کمرہ ہے آج بھی جس کو کبھی بھی لوٹ کے آنا تو ہے نہیں شاید وہ رحم کھا کے مری جان بخش دے قاتل ہے کوئی دوست پرانا تو ہے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی چشم گریزاں میں جل بجھے ہم لوگ

    کسی کی چشم گریزاں میں جل بجھے ہم لوگ عجب مشقت ہجراں میں جل بجھے ہم لوگ ہم اپنے عکس کو آئینہ کرنے والے تھے پہ ایک لمحۂ حیراں میں جل بجھے ہم لوگ سنبھال پائے گا پھر کون خواب کا ورثہ اسی خیال پریشاں میں جل بجھے ہم لوگ جو آنکھ سے نہیں ٹپکے ان آنسوؤں کے ساتھ خود اپنے خیمۂ مژگاں میں جل ...

    مزید پڑھیے

    سفر میں رستہ بدلنے کے فن سے واقف ہے

    سفر میں رستہ بدلنے کے فن سے واقف ہے وہ شخص چہرہ بدلنے کے فن سے واقف ہے ہوئی ہے چشم شناسا بھی اجنبی تو کھلا کہ آنکھ رشتہ بدلنے کے فن سے واقف ہے ہے آدھے شہر میں بارش تو آدھے شہر میں دھوپ ہوا علاقہ بدلنے کے فن سے واقف ہے سنی سنائی پہ اک دم یقین مت کرنا یہ خلق قصہ بدلنے کے فن سے واقف ...

    مزید پڑھیے

    یہ سوچ کر نہ پھر کبھی تجھ کو پکارا دوست

    یہ سوچ کر نہ پھر کبھی تجھ کو پکارا دوست دشمن کا دوست ہو نہیں سکتا ہمارا دوست ہم نے کبھی رکھا ہی نہیں ہے حساب عشق تو ہی ہمارا نفع ہے تو ہی خسارہ دوست آنکھوں کا اک ہجوم لگا ہے مگر یہ دل بھولا نہ آج تک ترا پہلا اشارہ دوست سب کو ہے اپنی اپنی غرض سے غرض یہاں کوئی ہمارا دوست نہ کوئی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2