نظارۂ جمال نے سونے نہیں دیا
نظارۂ جمال نے سونے نہیں دیا شب بھر ترے خیال نے سونے نہیں دیا پہلے نوید وصل مری نیند لے اڑی پھر نشۂ وصال نے سونے نہیں دیا جس روز اس کے جھوٹ کی سچائیاں کھلیں سقراط کی مثال نے سونے نہیں دیا کس خوبصورتی سے جدا کر دیا ہمیں دشمن کے اس کمال نے سونے نہیں دیا جو بھیک مانگتے ہوئے بچے کے ...