Raziq Ansari

رازق انصاری

رازق انصاری کے تمام مواد

19 غزل (Ghazal)

    آپ اور ہم سلام بھی نہ کریں

    آپ اور ہم سلام بھی نہ کریں نفرتیں اتنی عام بھی نہ کریں کچھ نہ بولیں ترے خلاف مگر خود سے کیا اب کلام بھی نہ کریں کر نہیں پائیں گر حفاظت آپ قتل کا انتظام بھی نہ کریں کچھ نہ کچھ ہم سے کام ہے ورنہ آپ یوں تو سلام بھی نہ کریں لوگ ہمدردیاں جتانے لگیں درد کو اتنا عام بھی نہ کریں صرف ...

    مزید پڑھیے

    تم کسی طور کسی شکل نہیں کر سکتے

    تم کسی طور کسی شکل نہیں کر سکتے اس زمیں سے مجھے بے دخل نہیں کر سکتے ٹھیک ہے آپ مری جان تو لے سکتے ہیں میری آواز مگر قتل نہیں کر سکتے تجھ کو نقصان تو پہنچانا بہت دور کی بات تیری تصویر کو بد شکل نہیں کر سکتے شعر کہنے کا سلیقہ ہے بہت بعد کی بات ٹھیک سے ہم تو ابھی نقل نہیں کر ...

    مزید پڑھیے

    عشق کا پہلا باب چل رہا ہے

    عشق کا پہلا باب چل رہا ہے قیس زیر خطاب چل رہا ہے پڑھ کے دکھ درد کی کتاب بتا کس کا کتنا حساب چل رہا ہے آنسوؤں کی جھڑی نہ لگ جائے آج موسم خراب چل رہا ہے تیر کوئی خطا نہیں ہوگا تو ابھی کامیاب چل رہا ہے بے سبب تو ہنسی نہیں آتی دل میں کچھ تو جناب چل رہا ہے آنا جانا لگا ہے نیندوں ...

    مزید پڑھیے

    انسان کے لباس میں پتھر کے لوگ ہیں

    انسان کے لباس میں پتھر کے لوگ ہیں یہ سب مرے خیال سے باہر کے لوگ ہیں ان کو کسی کے درد کا احساس ہی نہیں پتھر ہیں جن کے ہاتھ میں پتھر کے لوگ ہیں باہر کے لوگ ہوں تو کریں بھی مقابلہ دشمن ہمارے اپنے ہی اندر کے لوگ ہیں ہم لوگ اپنی پیاس لئے گھومتے رہے سیراب ہو چکے جو سمندر کے لوگ ہیں چل ...

    مزید پڑھیے

    میں ہوں میری چشم تر ہے رات ہے تنہائی ہے

    میں ہوں میری چشم تر ہے رات ہے تنہائی ہے درد میرا ہم سفر ہے رات ہے تنہائی ہے جگنوؤں سے ساتھ چلنے کی گزارش کیجیے ہجر کا لمبا سفر ہے رات ہے تنہائی ہے پھر وہی یادیں وہی آنسو وہی آہ و فغاں پھر وہی دیوار و در ہے رات ہے تنہائی ہے دوستوں کی بھیڑ کو مصروفیت میں کھو دیا آج فرصت بام پر ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام