Raza Azimabadi

رضا عظیم آبادی

رضا عظیم آبادی کی غزل

    ہر نفس مورد سفر ہیں ہم

    ہر نفس مورد سفر ہیں ہم گویا دکان شیشہ گر ہیں ہم شمع کے گاہ تاج سر ہیں ہم گہہ پتنگے کے بال و پر ہیں ہم عشق نے جب سے کی ہے دل کر نی برق ہیں شعلہ ہیں شرر ہیں ہم رنگ رخسار خوب رویاں ہیں آہ عشاق کے اثر ہیں ہم ہم ہیں نیرنگیٔ بہار کے رنگ نخل و برگ و گل و ثمر ہیں ہم سجدہ گہ ہیں تمام عالم ...

    مزید پڑھیے

    غیروں کا اس طرف سے گزارہ نہ جائے گا

    غیروں کا اس طرف سے گزارہ نہ جائے گا جب تک کہ ایک دو کہیں مارا نہ جائے گا نرگس اگے گی سبزے کی جا خاک سے مری یاروں کا مرنے پر بھی نظارہ نہ جائے گا یہ دل ہے لڑکوں کا نہ گھروندا سمجھ اسے بگڑا تو پھر کسی سے سنوارا نہ جائے گا گھر پر رقیب خانہ بر انداز کے رضاؔ ہوگا اگر تو یار ہمارا نہ ...

    مزید پڑھیے

    ہاتھ اس کے نہ آیا دامن ناز

    ہاتھ اس کے نہ آیا دامن ناز عشق کو سنتے ہی تھے دست دراز بیت ابرو ہے مخزن اسرار خط ہے چہرے کا شرح گلشن راز دیکھ کر چشم خون دل رونا کہیں افشا نہ ہو کسی کا راز کیوں نہ بدنام ہوں جہاں میں میں دل ہے بد خواہ چشم ہے غماز ایک دل کے لیے یہ فوج کشی عشوہ و ناز غمزہ و انداز جب بلاتا ایاز کو ...

    مزید پڑھیے

    جب اٹھے تیرے آستانے سے

    جب اٹھے تیرے آستانے سے جانیو اٹھ گئے زمانے سے دن بھلا انتظار میں گزرا رات کاٹیں گے کس بہانے سے جان بھی کچھ ہے جو نہ کیجے نثار مر نہ جائیں گے اس کے جانے سے ایک اس زلف سے اٹھایا ہاتھ چھٹ گئے لاکھوں شاخسانے سے کوئی مر جاؤ کام ہے اس کو اپنی تروار آزمانے سے اس کے تیر نگاہ کے ...

    مزید پڑھیے

    کس لیے صحرا کے محتاج تماشا ہوجیے

    کس لیے صحرا کے محتاج تماشا ہوجیے چاک کیجے سینے کو اور آپھی صحرا ہوجیے کشتۂ لب ہو کے کیجے جاوداں اب زندگی کیوں عبث منت کش خضر و مسیحا ہوجیے چشم احول سب کو دیکھے ہے زیادہ آپ سے عین بینائی ہے گر اس طرح بینا ہوجیے کب تلک سرگشتہ رہیے دن کو مثل گرد باد رات کو جوں شمع جلنے کو مہیا ...

    مزید پڑھیے

    بھر نظر دیکھیں گے ہم اس کو ملا جاناں اگر

    بھر نظر دیکھیں گے ہم اس کو ملا جاناں اگر دیویں گے رونے سے فرصت دیدۂ گریاں اگر حشر میں انصاف تو ہوگا ولیکن اس کو دیکھ حال اپنا کہہ سکے گا عاشق حیراں اگر اے مسلماناں کریں گے ہم سلام اس دم تمہیں آ گیا ایدھر کو وہ غارت گر ایماں اگر دل کو کرتے ہو توقع جب کے اس غم سے ہائے عشق کے آغاز ...

    مزید پڑھیے

    موت بھی آتی نہیں ہجر کے بیماروں کو

    موت بھی آتی نہیں ہجر کے بیماروں کو کیا مصیبت ہے ذرا دیکھنا بیچاروں کو نالۂ دل نے ہمارے تو اثر کم نہ کیا اور معذوری زیادہ ہوئی دل داروں کو گو ہیں جنت میں مزے لیک نہیں بھولنے کا ہونٹ کا چاٹنا تجھ لب کے نمک خواروں کو اس سے بہتر نہیں کوئی چیز سوا بوسے کے رونمائی میں جو دیویں ترے ...

    مزید پڑھیے

    ناز کا مارا ہوا ہوں میں ادا کی سوگند

    ناز کا مارا ہوا ہوں میں ادا کی سوگند کشتۂ جور و جفا ہوں میں وفا کی سوگند خواہ کافر مجھے کہہ خواہ مسلمان اے شیخ بت کے ہاتھوں میں بکایا ہوں خدا کی سوگند کچھ خبر راہ فنا کی بھی رکھے ہے ہم سے کہہ دے اے خضر تجھے آب بقا کی سوگند یار سے خواری و رسوائی ہمیں بہتر ہے غیر کی عزت و حرمت سے ...

    مزید پڑھیے

    اس طرح بزم میں وصف رخ جانانہ کروں

    اس طرح بزم میں وصف رخ جانانہ کروں آتش شوق سے تا شمع کو پروانہ کروں عقل کا طعن نہ کر مجھ پہ ابھی اے ناصح اک سخن عشق کا کہہ تجھ کو بھی دیوانہ کروں اشک حسرت کی اگر ہووے مدد اے زاہد دل صد چاک کو میں سبحۂ صد دانہ کروں درد دل پوچھ نہ مجھ سے کہ وو باتونی ہوں حرف ہو ایک تو سو طرح سے افسانہ ...

    مزید پڑھیے

    ابر کے بن دیکھے ہرگز خوش دل مستاں نہ ہو

    ابر کے بن دیکھے ہرگز خوش دل مستاں نہ ہو تیر باراں ہووے مجھ پر جب تلک باراں نہ ہو میری رسوائی نے تیرے حسن کی کی ہے نمود جب تلک شبنم نہیں روئے تو گل خنداں نہ ہو طرز تیری گفتگو کی ہے گواہ مے کشی بوئے گل اور نشۂ صہبا کبھی پنہاں نہ ہو شیخ کو وہ جہل ہے سو بار کعبے کے تئیں جائے اور آئے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 4